Anwar-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 41
وَ لَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَحَاقَ بِالَّذِیْنَ سَخِرُوْا مِنْهُمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ۠   ۧ
وَ : اور لَقَدِ اسْتُهْزِئَ : البتہ مذاق اڑائی گئی بِرُسُلٍ : رسولوں کی مِّنْ قَبْلِكَ : آپ سے پہلے فَحَاقَ : آگھیرا (پکڑ لیا) بِالَّذِيْنَ : ان کو جنہوں نے سَخِرُوْا : مذاق اڑایا مِنْهُمْ : ان میں سے مَّا : جو كَانُوْا : تھے بِهٖ : اس کے ساتھ (کا) يَسْتَهْزِءُوْنَ : مذاق اڑاتے تھے
اور تم سے پہلے بھی پیغمبروں کے ساتھ استہزاء ہوتا رہا ہے تو جو لوگ ان میں تمسخر کیا کرتے تھے، ان کو اسی (عذاب) نے جس کی ہنسی اڑاتے تھے آگھیرا
(21:41) استھزیء ب استھزاء (استفعال) سے ماضی مجہول واحد مذکر غائب۔ اس سے ٹھٹھا گیا۔ استھزیء برسل رسولوں کا مذاق اڑایا گیا۔ فحاق بپس نازل ہوا (ان پر) گھیر لیا اس نے (ان کو) حاق یحیق (ضرب) ۔ سخروا۔ سخر مصدر (باب سمع) ماضی جمع مذکر غائب۔ انہوں نے ٹھٹھا کیا۔ فحاق بالذین سخروا منہم ما کانوا بہ یستھزء ون۔ حاق فعل الذین۔ اسم موصول۔ سخروا منہم اسم موصول کی تعریف اسم موصول معہ اپنی تعریف کے حاق کا مفعول ہوا۔ پس گھیر لیا ان لوگوں کو جو ان میں سے ٹھٹھا کیا کرتے تھے ما اسم موصول کانوا بہ یستھزء ون۔ اسم موصول کی تعریف۔ اس عذاب نے جس کے متعلق وہ ٹھٹھا کیا کرتے تھے۔ یہ جملہ ما کانوا بہ یستھزء ون فاعل ہے فعل حاق کا۔ یعنی جس عذاب کے متعلق وہ تمسخر کیا کرتے تھے ان تمسخر کرنے والوں کو اسی عذاب نے گھیر لیا۔ یعنی پہلے رسولوں نے جب اپنی اپنی امتوں کو مخصوص افعال قبیحہ کے عذاب سے ڈرایا (مثلاً حضرت لوط (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو لواطت کے عذاب سے حضرت شعیب (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو ماپ تول کی کمی بیشی کرنے کے عذاب سے حضرت صالح (علیہ السلام) نے اونٹنی کے ساتھ برائی کے ساتھ سلوک کرنے کے عذاب سے) تو انہوں نے تمسخر اڑایا اور کہا کہ جس عذاب سے تم ہمیں ڈراتے ہو اسے ابھی کیوں نہیں لے آئے اور پھر ہوا یہ کہ اس عذاب نے جس وہ تمسخر اڑاتے تھے اسی دنیا میں ان کو آلیا۔ منہم میں ضمیر جمع مذکر غائب ہم کا مرجع الذین سخروا ہے یعنی ان کافروں میں سے وہ لوگ جو ٹھٹھا کیا کرتے تھے۔ یا اس کا مرجع رسول ہیں جن کے ساتھ وہ ٹھٹھا کیا کرتے تھے۔ بہ میں ہ ضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع ما موصولہ ہے یعنی وہ عذاب جس کے متعلق وہ تمسخر اڑایا کرتے تھے۔
Top