Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 62
اَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاهُ وَ یَكْشِفُ السُّوْٓءَ وَ یَجْعَلُكُمْ خُلَفَآءَ الْاَرْضِ١ؕ ءَاِلٰهٌ مَّعَ اللّٰهِ١ؕ قَلِیْلًا مَّا تَذَكَّرُوْنَؕ
اَمَّنْ : بھلا کون يُّجِيْبُ : قبول کرتا ہے الْمُضْطَرَّ : بیقرار اِذَا : جب دَعَاهُ : وہ اسے پکارتا ہے وَيَكْشِفُ : اور دور کرتا ہے السُّوْٓءَ : برائی وَيَجْعَلُكُمْ : اور تمہیں بناتا ہے خُلَفَآءَ : نائب (جمع) الْاَرْضِ : زمین ءَاِلٰهٌ : کیا کوئی معبود مَّعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ قَلِيْلًا : تھوڑے مَّا : جو تَذَكَّرُوْنَ : نصیحت پکڑتے ہیں
بھلا کون بےقرار کی التجا قبول کرتا ہے جب وہ اس سے دعا کرتا ہے اور (کون اسکی) تکلیف کو دور کرتا ہے اور (کون) تم کو زمین میں (اگلوں کا) جانشین بناتا ہے (یہ سب کچھ خدا کرتا ہے) تو کیا خدا کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے ؟ (ہر گز نہیں) مگر تم غور بہت کم کرتے ہو
(27:62) یجیب۔ مضارع واحد مذکر غائب اجابۃ (افعال) مصدر وہ دعا قبول کرتا ہے۔ المضطر۔ اسم فاعل واحد مذکر بحالت نصب اضطرار (افتعال) مصدر ضر مادہ اصل میں یہ مضترر تھا۔ تاء افتعال کو طاء سے بدل دیا اور راء کو ادغام کردیا۔ بےبس، بےکس۔ بےقرار ۔ مجبور۔ دعاہ : دعا یدعوا (نصر) دعاء سے ماضی واحد مذکر غائب ضمیر فاعل کا مرجع المضطر ہے ہ ضمیر مفعول واحد مذکر غائب اللہ کی طرف راجع ہے (جب ) وہ (مجبور) اس (اللہ تعالیٰ ) کو پکارتا ہے۔ یکشف، مضارع واحد مذکر غائب کشف یکشف کشف (باب ضرب سے) وہ دور کردیتا ہے۔ کشفت الثوب عن الوجہ سے ہے جس کے معنی چہرہ وغیرہ سے پردہ اٹھانے کے ہیں مجازا غم و اندوہ دور کرنے کے لئے بھی بولا جاتا ہے پہلے معنی میں ارشاد ہے یوم یکشف عن ساق (68:42) جس دن پنڈلی سے کپڑا اٹھا دیا جائے گا۔ دوسرے معنی میں آیا ہے فیکشف ما ردعون الیہ (16:41) تو جس دکھ کے لئے اسے پکارتے ہو اس کو دور کردیتا ہے۔ السوئ۔ دکھ۔ تکلیف۔ تذکرون ۔ مضارع واحد مذکر غائب۔ تذکر (تفعل) مصدر۔ تم دھیان کرتے ہو۔ تم غور و خوض کرتے ہو۔ تم نصیحت پکڑتے ہو۔ (تم لوگ بہت ہی کم غور کرتے ہو) ۔ یھدیکم : یھدی مضارع واحد مذکر غائب ھدایۃ (باب ضرب سے) کم ضمیر مفعول جمع مذکر حاضر۔ وہ تم کو ہدایت کرنا ہے۔ وہ تم کو راہ دکھاتا ہے۔ وہ تم کو راستہ سمجھاتا ہے۔
Top