Dure-Mansoor - An-Naml : 52
اَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاهُ وَ یَكْشِفُ السُّوْٓءَ وَ یَجْعَلُكُمْ خُلَفَآءَ الْاَرْضِ١ؕ ءَاِلٰهٌ مَّعَ اللّٰهِ١ؕ قَلِیْلًا مَّا تَذَكَّرُوْنَؕ
اَمَّنْ : بھلا کون يُّجِيْبُ : قبول کرتا ہے الْمُضْطَرَّ : بیقرار اِذَا : جب دَعَاهُ : وہ اسے پکارتا ہے وَيَكْشِفُ : اور دور کرتا ہے السُّوْٓءَ : برائی وَيَجْعَلُكُمْ : اور تمہیں بناتا ہے خُلَفَآءَ : نائب (جمع) الْاَرْضِ : زمین ءَاِلٰهٌ : کیا کوئی معبود مَّعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ قَلِيْلًا : تھوڑے مَّا : جو تَذَكَّرُوْنَ : نصیحت پکڑتے ہیں
کیا وہ جو بےچین آدمی کی دعاء کو سنتا ہے جب وہ اسے پکارتا ہے اور بدحالی کو دور فرماتا ہے اور تمہیں زمین میں خلیفہ بناتا ہے کیا اللہ کے ساتھ کوئی معبود ہے ؟ تم بہت کم دھیان دیتے ہو
ہر تکلیف کو دور کرنا اللہ کی قدرت میں ہے 1۔ احمد وابوداوئد والطبرانی نے بلجیم کے ایک آدمی سے تو روایت کیا کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ آپ کس چیز کی طرف بلاتے ہیں آپ نے فرمایا میں ایک اللہ کی طرف بلاتا ہوں۔ تجھ پر کوئی مصیبت نازل ہو پس تو اس سے دعا کر تو وہ تجھ سے مصیب کو دو کردے گا اور اگر تو بےآب وگیاہ جگہ میں راستہ بھول جائے تو اسے پکار تو وہ تجھ کو جواب دے گا۔ اگر تجھ کو قحط سالی پہنچ جائے پھر تو اس سے دعا کرے تو وہ تیرے لیے بارش کو نازل کردے گا۔ 2۔ ابن جریر وابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” ویکشف السوء “ سے رماد ہے تکلیف کو ہٹا دے گا۔ 3۔ ابن ابی شیبہ نے سحیم بن نوف (رح) سے روایت کیا اس درمیان کہ ہم عبداللہ ؓ کے پاس تھے اچانک ایک لونڈی اپنے آقا کی طرف آئی اور کہا کس چیز نے آپ کو یہاں روک رکھا ہے۔ فلاں آدمی نے اپنی نظر سے تیرے گھوڑے کو آگ لگا دی۔ اور اسے گھر میں یوں چکر لگاتے ہوئے چھوڑ دیا ہے۔ گویا کہ وہ فلک ہے۔ کھڑا ہوجا کسی جھاڑ پھونک والے کو ڈھونڈ عبداللہ ؓ نے فرمایا کسی جھاڑ پھونک والے کو نہ ڈھونڈو اور دائیں نتھنے میں چار مرتبہ اور بائیں نتھنے میں تین مرتبہ پھونک دو اور یہ کہو۔ ترجمہ : کوئی حرج نہیں اے لوگوں کے رب پکڑ کو دور فرما اور شفادے تو ہی شفا دینے والا ہے کوئی مصیب کو دور نہیں کرسکتا مگر تو۔ راوی نے کہا کہ وہ گیا پھر ہماری طر فلوٹ آیا اور اس نے کہ اس نے ایسا ہی کیا جو آپ نے مجھ کو حکم فرمایا تھا میں اس وقت آیا جب وہ لید اور پیشاب کرچکا تھا اور چارہ کھاچکا تھا۔ 4۔ الطبرانی نے سعد بن جنادہ (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص جماعت جدا ہوا تو وہ اپنے چہراے کے بل آگ میں ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں آیت ” امن یجیب المضطر اذا دعاہ ویکشف السوء ویجعلم خلفاء الارض “ پس خلافت اللہ عز وجل کی طرف سے ہے اگر وہ خیر ہے تو وہی اسے لے جاتا ہے۔ اور اگر بری ہے تو اس کے ساتھ مواخذہ کیا جاتا ہے ہم پر اطاعت کرنا لازم ہے ان کاموں میں کہ جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا۔ 5۔ البغوی فی معجمہ ایاد بن لقیط (رح) سے روایت کیا کہ جعدہ بن ہبیرہ نے اپنے ساتھ بیٹھنے والوں سے فرمایا کہ میں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے اور میں نے اسے پایا ہے جسے تم نہیں پایا امیرمعاویہ کے بعد ایسے امراء آئیں گے جو ان جیسے نہ ہوں گے ان میں کوئی کوتاہ قدر اور دم بریدہ نہیں ہوگا یہاں تک کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔ یہ بادشاہت اللہ کی بادشاہت ہے جس کے حق میں چاہتا ہے ہعطا کردیتا ہے تم اسے کسی جگہ نہیں رکھتے خبردار اور بلاشبہ راعی یعنی حکمران کا حق ہے رعیت پر اور رعیت کا حکمران پر حق ہے۔ ان کو ان کے حق ادا کرے۔ اگ وہ تم پر ظلم کریں تو ان کو اللہ تعالیٰ کے سپر دکردو بلاشبہ تم اور وہ آپ میں جھگڑوگے قیامت کے دن اور بلاشبہ تم اپنے ساتھی کو وہ حق ادا کروگے جو اس پر دنیا میں لازم تھا پھر یہ آیت پڑھی آیت ” فلنسئلن الذین ارسل الیہم ولنسئلن المرسلین “ حتی کہ یہاں تک پہنچے آیت ‘” والوزن یومئذن الحق “ اسی طرح پڑھا۔ 6۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” ویجعلم خلفاء الارض “ یعنی خلیفہ کے بعد خلیفہ 7۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” ویجعلم خلفاء الارض “ یعنی خلیفہ بنایا ان لوگوں کا جو تم سے پہلے تھے امتوں میں سے۔ 8۔ ابن المنذر وابن جریر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” امن یہدیکم فی ظلمت البر “ سے مراد ہے راستے کی گمراہی کو والبحر سے مراد ہے اس کے راستوں پر موج اور اس میں جو کچھ ہوتا ہے اس کی تاریکی۔
Top