Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 86
وَ لَا یَمْلِكُ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهِ الشَّفَاعَةَ اِلَّا مَنْ شَهِدَ بِالْحَقِّ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَ
وَلَا : اور نہیں يَمْلِكُ الَّذِيْنَ : مالک ہوسکتے۔ اختیار وہ لوگ رکھتے يَدْعُوْنَ : جن کو وہ پکارتے ہیں مِنْ دُوْنِهِ : اس کے سوا سے الشَّفَاعَةَ : شفاعت کے اِلَّا : مگر مَنْ شَهِدَ : جو گواہی دے بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَهُمْ يَعْلَمُوْنَ : اور وہ، وہ جانتے ہوں
اور جن کو یہ لوگ خدا کے سوا پکارتے ہیں وہ سفارش کا کچھ اختیار نہیں رکھتے ہاں جو علم و یقین کے ساتھ حق کی گواہی دیں (وہ سفارش کرسکتے ہیں)
(43:86) ولا یملک الذین یدعون من دونہ الشفاعۃ : واؤ عاطفہ : لا یملک مضارع منفی واحد مذکر غائب ملک مصدر (باب ضرب) مالک نہیں ہے یا اختیار نہیں رکھتا ہے۔ الذین اسم موصول جمع مذکر۔ یدعون مضارع جمع مذکر غائب ۔ دعوۃ اور دعاء (باب نصر) مصدر۔ وہ پوجتے ہیں۔ وہ پکارتے ہیں۔ صلہ اپنے موصول کا۔ من دونہ اس کے درے۔ الشفاعۃ شفع یشفع (باب فتح) کا مصدر بحالت مفعول ہے۔ لایملک فعل ، الذین یدعون من دونہ فاعل۔ الشفاعۃ مفعول ۔ اللہ کے سوا جن کی بھی یہ پوجا کرتے ہیں وہ (یعنی معبودان باطل) سفارش کا کچھ اختیار نہیں رکھتے۔ الا۔ حرف استثناء الحق ای التوحید ، شھد ماضی واحد مذکر غائب شھادۃ (باب سمع) گواہی دینا۔ اقرار کرنا۔ شہادت بالحق یعنی کلمہ توحید کا اقرار۔ ای شھادۃ بالحق بکلمۃ التوحید (مدارک) ، الا من شھد بالحق۔ سوائے اس کے جس نے لا الہ الا اللّٰہ کا اقرار کیا۔ الا من شھد بالحق کی دو صورتیں ہیں :۔ (1) اگر الذین یدعون من دونہ میں وہ تمام معبودان باطل شامل ہیں جن کی مشرکین اللہ کو چھوڑ کر پوجا کیا کرتے تھے مثلا بت ۔ ملائکہ (کہ بعض ملائکہ کی بھی پوجا کیا کرتے تھے اور ان کو خدا کی بیٹیاں کہا کرتے تھے) عیسی، عزیر وغیرہ کہ نصاری اور یہود ان کو اللہ کے بیٹے کہا کرتے تھے۔ یا بعض اولیاء اللہ جن کو کئی لوگ خدا کے ساتھ پوجا میں یا حاجت روائی میں شریک ٹھہراتے ہیں۔ تو اس صورت میں یہ استثناء متصل ہے۔ (2) اگر ان سے مراد محض بت ہی ہیں جن کی مشرکین پوجا کیا کرتے تھے اور جن کو وہ خدا کا شریک مانتے تھے۔ تو یہ استثناء منقطعہ ہے ہر دو صورت میں مستثنیٰ وہ لوگ بیان ہوئے ہیں جنہوں نے حق کی شہادت دی اور زبان سے لا الہ الا اللّٰہ کہہ کر توحید و رسالت کے قائل ہوئے ایسے لوگ خدا کے نزدیک ایک مرتبہ اور درجہ سفارش رکھتے ہیں۔ خدا نے ان کے مرتبہ کو مستثنیٰ کرلیا۔ (تفسیر حقانی) بعض کے نزدیک الذین یدعون من دونہ سے مراد عیسی، عزیر اور ملائکہ ہیں۔ اور یہ کہ خدا تعالیٰ نے ان میں سے کسی کو کسی ایسے کی سفارش کا اختیار نہیں دیا سوائے اس کے حق میں میں جس نے کلمہ توحید کا اقرار کیا ہوگا۔ وقیل المراد بالذین یدعون من دونہ عیسیٰ وعزیر والملائکۃ فان اللّٰہ تعالیٰ لایملک لاحد من ھؤلاء الشفاعۃ الا لمن شھد بالحق وہی کلمۃ الاخلاص وہی لا الہ الا اللّٰہ (الخازن) الا من شھد بالحق وہم یعلمون : ای استثنی اللّٰہ تعالیٰ ان من شھد بالحق ای بانہ لا الہ الا اللّٰہ وھو یعلم ذلک علما یقینا فھذا قد یشفع لما الملئکۃ او الانبیاء (ایسر التفاسیر) اس صورت میں یہ استثناء متصل ہوگا اور مستثنیٰ منہ محذوف ہے (روح المعانی) وہم یعلمون ۔ جملہ موضع حال میں ہے درآں حالیکہ وہ اس کا علم الیقین رکھتے ہوں ۔
Top