Anwar-ul-Bayan - At-Tur : 35
اَمْ خُلِقُوْا مِنْ غَیْرِ شَیْءٍ اَمْ هُمُ الْخٰلِقُوْنَؕ
اَمْ خُلِقُوْا : یا وہ پیدا کیے گئے مِنْ غَيْرِ شَيْءٍ : بغیر کسی چیز کے اَمْ هُمُ الْخٰلِقُوْنَ : یا وہ خالق ہیں۔ بنانے والے ہیں
کیا یہ کسی کے پیدا کئے بغیر ہی پیدا ہوگئے ہیں یا یہ خود (اپنے تئیں) پیدا کرنے والے ہیں
(52:35) ام خلقوا من غیر شیئ۔ ام استفہام انکاری کے لئے آیا ہے ۔ خلقوا ماضٰ مجہول جمع ذکر غائب خلق (باب نصر) مصدر کیا وہ پیدا کئے گئے ۔ کیا وہ بنائے گئے۔ من غیر شیئ۔ اس کی مندرجہ ذیل صورتیں ہیں :۔ (1) بغیر کسی خالق کے۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ :۔ مراد اس سے یہ ہے کہ کیا بغیر رب خالق کے یہ پیدا ہوگئے۔ ایسا ناممکن ہے کیونکہ حادث جو پہلے معدوم تھا بغیر محدث (یعنی پیدا کرنے والے کے) پیدا ہو ہی نہیں سکتا۔ (2) وہ بغیر کسی وجہ کے پیدا کئے گئے ہیں یعنی عبادت پر مامور کئے جانے کے بغیر اور بلا سزا و جزاء کے مقصد کے یونہی بیکار پیدا کیا گیا ہے۔ کہ ان پر احکام شرعی نافذ نہ ہوں نہ ان کو اعمال کا اچھا یا برا بدلہ حشر میں نہ دیا جائے گا۔ (3) اس کے معنی یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ وہ بغیر مادے کے پیدا ہوگئے ہیں حالانکہ اس کا ان کو اقرار تھا اور ہونا بھی چاہیے اور سب کو اقرار ہے کہ انسان منی کے قطرہ سے بنایا گیا ہے۔ پس جیسا وہ جانتے ہیں تو سمجھ لیں کہ ایک قطرہ میں سے بعض کو قلب اور بعض کو دماغ اور بعض کو جگر اور بعض کو ہڈی اور بعض کو پٹھا بنادیا۔ اور پھر کسی نے یہ کاریگری اس میں کی ہے اسی خدائے قادر مطلق نے کہ جس کا کوئی شریک و مددگار نہیں۔ پس وہ قادر مطلق باردگر بھی اس کو پیدا کرسکتا ہے۔ (تفسیر حقانی) ام ہم الخالقون : یا وہ خود ہی (اپنے) خالق ہیں۔ ام بطور استفہام انکاری ہے۔
Top