Tafseer-e-Majidi - At-Tur : 35
اَمْ خُلِقُوْا مِنْ غَیْرِ شَیْءٍ اَمْ هُمُ الْخٰلِقُوْنَؕ
اَمْ خُلِقُوْا : یا وہ پیدا کیے گئے مِنْ غَيْرِ شَيْءٍ : بغیر کسی چیز کے اَمْ هُمُ الْخٰلِقُوْنَ : یا وہ خالق ہیں۔ بنانے والے ہیں
کیا یہ لوگ بغیر کسی کے (پیدا کئے) پیدا ہوگئے یا یہ خود (اپنے) خالق ہیں ؟ ،16۔
16۔ یعنی کیا یہ اس کے قائل ہیں کہ یہ محتاج تو کسی خالق کے ہیں لیکن وہ خالق خود آپ ہی ہیں۔ مشرک فلاسفہ کا ایک مذہب یہ بھی ہوا ہے کہ عالم محتاج تو ایک خالق کا ہے لیکن وہ خالق کوئی غیر نہیں بلکہ نفس عالم ہی ہے، اس مذہب الحاد کے جواب میں اتنا ہی کافی ہے کہ علت ومعلول ایک ہی جہت سے ایک ذات میں جمع ہو نہیں سکتے۔ (آیت) ” ام خلقوا من غیر شیء “۔ یعنی کیا یہ اس کے قائل ہیں کہ عالم اپنے وجود میں کسی کی تخلیق کا محتاج نہیں بلکہ خود بخود قائم ہے ؟ یہ مذہب خالص اور غالی اہل دہریت کا ہوا ہے اور اس کے جواب میں اسی قدر کافی ہے کہ ممکنات کے پہلوئے وجود کو ترجیح ہو نہیں سکتی جب تک کوئی مرجح نہ موجود ہو اور وہی علت مرجح خالق کائنات ہے۔
Top