Anwar-ul-Bayan - An-Najm : 29
فَاَعْرِضْ عَنْ مَّنْ تَوَلّٰى١ۙ۬ عَنْ ذِكْرِنَا وَ لَمْ یُرِدْ اِلَّا الْحَیٰوةَ الدُّنْیَاؕ
فَاَعْرِضْ : تو اعراض برتیئے عَنْ مَّنْ تَوَلّٰى : اس سے جو منہ موڑے عَنْ ذِكْرِنَا : ہمارے ذکر سے وَلَمْ يُرِدْ : اور نہ چاہے وہ اِلَّا الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا : مگر دنیا کی زندگی
تو جو ہماری یاد سے روگردانی کرے اور صرف دنیا ہی کی زندگی کا خواہاں ہو اس سے تم بھی منہ پھیر لو
(53:29) فاعرض : میںعاطفہ ہے جب ان مشرکوں کی جہالت و خفت دانش معلوم ہوگئی اور یہ معلوم ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ ہدایت پر چلنے کی بنائے وہ اپنے بےاصل خیالات پر چل رہے ہیں تو آپ بھی ان کی طرف سے روگردانی کرلیجئے۔ کیونکہ ایسوں کو سمجھانا اور حق کی دعوت دینا بےکار ہے۔ اعرض فعل امر واحد مذکر حاضر۔ اعراض (افعال) مصدر۔ تو منہ پھیرلے تو کنارہ کرلے۔ من تولی : من موصولہ ہے تولی ماضٰ واحد مذکر غائب تولی (تفعل) مصدر ۔ اس نے منہ موڑا۔ اس نے پیٹھ پھیر دی۔ عن ذکرنا۔ یہاں ذکر سے مراد قرآن ، یا ایمان یا اللہ کی یاد ہے۔ ولم یرد : واؤ عاطفہ، لم یرد فعل مضارع نفی جحد بلم صیغہ واحد مذکر غائب ہے اور نہیں خواہش رکھتا وہ۔ الا الحیوۃ الدنیا : الا حرف استثناء الحیوۃ الدنیا موصوف صفت۔ مل کر مستثنیٰ ۔ منصوب بوجہ مستثنیٰ منقطع کے۔
Top