Jawahir-ul-Quran - An-Najm : 29
فَاَعْرِضْ عَنْ مَّنْ تَوَلّٰى١ۙ۬ عَنْ ذِكْرِنَا وَ لَمْ یُرِدْ اِلَّا الْحَیٰوةَ الدُّنْیَاؕ
فَاَعْرِضْ : تو اعراض برتیئے عَنْ مَّنْ تَوَلّٰى : اس سے جو منہ موڑے عَنْ ذِكْرِنَا : ہمارے ذکر سے وَلَمْ يُرِدْ : اور نہ چاہے وہ اِلَّا الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا : مگر دنیا کی زندگی
سو تو دھیان نہ کر اس پر جو منہ موڑے ہماری یاد سے17 اور کچھ نہ چاہیے مگر دنیا کا جینا
17:۔ ” فاعرض۔ الایۃ “ یہ آنحضرت ﷺ کے لیے تسلی ہے اور مشرکین کے لیے زجر ہے۔ ” ذکر “ سے مراد قرآن ہے (روح) ۔ جو لوگ قرآنی تعلیمات سے اعراض کرتے ہیں، توحید و رسالت اور حشر و نشر کے منکر ہیں ان سے اعراض کریں آپ حق تبلیغ ادا کرچکے ہیں لیکن یہ لوگ محض ضدوعناد کی وجہ سے انکار و جحود پر تل گئے ہیں اور آخرت کے مقابلہ میں دنیوی زندگی ہی کو اصل زندگی سمجھتے ہیں۔ ان کا مبلغ علم ہی یہی ہے ان کی عقل و فہم کی رسائی بس یہیں تک ہے۔ ان کی نظریں دنیائے فانی کی چہل پہل، رونق و آرائش اور چند روزہ عیش و تنعم پر مرکوز ہو کر رہ گئی ہیں اور عالم آخرت ان کی گناہوں سے اوجھل ہے ایسے لوگوں کو آپ جتنی تبلیغ کریں گے اس سے ان کے عناد و تعنت میں مزید اضافہ ہوگا، اس لیے آپ ان سے اعراض فرمائی۔
Top