Tafseer-e-Majidi - An-Najm : 29
فَاَعْرِضْ عَنْ مَّنْ تَوَلّٰى١ۙ۬ عَنْ ذِكْرِنَا وَ لَمْ یُرِدْ اِلَّا الْحَیٰوةَ الدُّنْیَاؕ
فَاَعْرِضْ : تو اعراض برتیئے عَنْ مَّنْ تَوَلّٰى : اس سے جو منہ موڑے عَنْ ذِكْرِنَا : ہمارے ذکر سے وَلَمْ يُرِدْ : اور نہ چاہے وہ اِلَّا الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا : مگر دنیا کی زندگی
تو آپ اس کی طرف سے خیال ہی ہٹا لیجئے جو بےپروائی اختیار کئے ہوئے ہے ہماری نصیحت کی طرف سے اور اس کا کوئی مقصود ہی نہیں بجز دنیوی زندگی کے،22۔
22۔ (اور یہی دلیل ہے ان کی کج فہمی اور بےغوری دونوں کی) مبلغ اعظم ﷺ کو ہدایت ہو رہی ہے کہ ان دنیا پرستوں سے جب قبول حق کی کوئی توقع ہی نہیں تو آپ بھی ان کی پروانہ کیجئے اور ان کی فکر میں زیادہ نہ پڑے رہئے۔ (آیت) ” عن ذکرنا .... الدنیا “۔ انسان کی حماقت وسفاہت اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگی کہ وہ ہاتھی کے جسم کی ساری بڑائی کو چھوڑ چھاڑ کر اس کی دم کے آخری سرے کو یا پیر کے ناخنوں کو پکڑ لے۔ اور اسی سے ہاتھی کی جسامت، ساخت، ترکیب سے متعلق رائے قائم کرنے لگے۔ اس سے ہزار اور لاکھ درجہ بڑھ کر اور قابل رحم ان ” روشن خیالوں “ یا ” بےفکروں “ کا حال ہے، جو مابعد الموت جیسے بیحد وسیع عالم سے بالکل قطع نظر کئے ہوئے ساری توجہ اور ” علم “ وتحقیق “ کا موضوع اسی چند سالہ زندگی کو بنائے ہوئے ہیں ! ان سے بڑھ کر اندھا اور کون ہوسکتا ہے ؟
Top