بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Anwar-ul-Bayan - Al-Hashr : 1
سَبَّحَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ۚ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
سَبَّحَ : پاکیزگی بیان کرتا ہے لِلّٰهِ : اللہ کی مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَا فِي الْاَرْضِ ۚ : اور جو زمین میں وَهُوَ : اور وہ الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
جو چیزیں آسمانوں میں ہیں اور جو چیزیں زمین میں ہیں (سب) خدا کی تسبیح کرتی ہیں اور وہ غالب حکمت والا ہے
(59:1) سبح : ماضی واحد مذکر غائب ۔ تسبیح (تفعیل) مصدر۔ یہاں فعل ماضی بمعنی مضارع آیا ہے۔ پاکی بیان کرتی ہے اللہ کی ہر وہ چیز جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے۔ بعض جگہ بصیغہ مضارع آیا ہے جیسے سورة ہذا کی آخری آیت (59:24) سورة الجمعہ (62:1) سورة التغابن (64:1) وغیرہ۔ صیغہ مضارع دوام و استمراء پر دلالت کرتا ہے۔ صاحب اضواء البیان نے لکھا ہے :۔ التسبیح اصل میں مادہ سبح سے ہے۔ سباحۃ و تسبیح میں مادہ مشترک ہے ان کے معانی میں بھی اشتراک ہے سباحۃ فی الماء (پانی میں تیرنا) تیرنے والے کو پانی میں ڈوبنے سے بچانا ہے اسی طرح اللہ کی تسبیح اور تنزیہہ کرنے والا شرک سے نجات پاتا ہے (نیز ملاحظہ ہو 57:1) العزیز : غالب، زبردست ، عزۃ سے بروزن فعیل بمعنی فاعل مبالغہ کا صیغہ ہے ۔ الحکیم : حکمت والا۔ بروزن فعیل صفت مشبہ کا صیغہ ہے۔ حکمت والا۔
Top