Anwar-ul-Bayan - At-Taghaabun : 14
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِكُمْ وَ اَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ فَاحْذَرُوْهُمْ١ۚ وَ اِنْ تَعْفُوْا وَ تَصْفَحُوْا وَ تَغْفِرُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : لوگو جو ایمان لائے ہو اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِكُمْ : بیشک تمہاری بیویوں میں سے وَاَوْلَادِكُمْ : اور تمہارے بچوں میں سے عَدُوًّا : دشمن ہیں لَّكُمْ : تمہارے لیے فَاحْذَرُوْهُمْ : پس بچو ان سے وَاِنْ تَعْفُوْا : اور اگر تم معاف کردو گے وَتَصْفَحُوْا : اور درگزر کرو گے وَتَغْفِرُوْا : اور بخش دو گے فَاِنَّ اللّٰهَ : تو بیشک اللہ تعالیٰ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ : غفور رحیم ہے
مومنو ! تمہاری عورتوں اور اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن (بھی) ہیں سو ان سے بچتے رہو اور اگر معاف کردو اور درگزر کرو اور بخش دو تو خدا بھی بخشنے والا مہربان ہے
(64:14) ان من ازواجکم واولادکم عدوا لکم : ان حرف تحقیق اور حروف مشبہ بالفعل میں سے ہے خبر کی تاکید و تحقیق مزید کے لئے آتا ہے۔ عدوا بالنصب اسم ان ۔ اور من ازواجکم واولادکم اس کی خبر (تفسیر حقانی) من تبعیضیہ ہے ان میں سے بعض۔ ترجمہ ہوگا :۔ مسلمانو ! تمہاری بیویوں اور اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن بھی ہیں۔ فاحذروھم :سببیہ احذروا امر کا صیغہ جمع مذکر حاضر۔ حذر (باب سمع) مصدر۔ کسی خوف کی بات سے ڈرنا۔ بچنا۔ ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب پس تم ان سے بچو۔ (یعنی ان کا کہا نہ مانو کہ ان کی وجہ سے ہجرت چھوڑ بیٹھو) ۔ وان تعفوا وتصفحوا وتغفروا۔ واؤ عاطفہ۔ ان شرطیہ۔ تعفوا اصل میں تعفون تھا۔ مضارع کا صیغہ جمع مذکر حاضر ان شرطیہ کے آنے سے نون اعرابی گرگیا۔ عفو (باب نصر) مصدر۔ بمعنی معاف کرنا۔ درگزر کرنا ۔ اور گار تم معاف کردو ، درگزر کرو۔ تصفحوا اصل میں تصفحون تھا ان شرطیہ کے عمل سے نون اعرابی حذف ہوا مضارع کا صیغہ جمع مذکر ہے۔ صفح (باب فتح) مصدر۔ تم درگزر کرو۔ تغفروا اصل میں تغفرون تھا۔ ان شرطیہ کے آنے سے نون اعرابی کرگیا مضارع کا صیغہ جمع مذکر حاضر ہے غفر (باب ضرب) مصدر۔ تم بخشو۔ تم معاف کردو۔ یہ جملہ شرط ہے اس کے بعد جواب شرط محذوف ہے۔ علامہ آلوسی (رح) لکھتے ہیں کہ :۔ اس کے بعد کا جملہ فان اللہ غفور رحیم ہی جواب کے قائم مقام ہے۔ مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ بھی وہی معاملہ فرمائے گا جو تم ان (اپنے ازواج و اولاد) کے ساتھ کروگے۔ اور تم پر اپنا فضل کرے گا۔ کیونکہ وہ عزوجل بڑا غفور اور رحیم ہے۔ علامہ پانی پتی (رح) رقمطراز ہیں کہ :۔ ترمذی اور حاکم نے لکھا ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا :۔ جب وہ لوگ مدینہ پہنچ گئے اور رسول اللہ ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے تو انہوں نے دیکھا کہ (ان سے پہلے ہجرت کرکے آنے والے) کچھ لوگ دینی مسائل سیکھ چکے ہیں ۔ یہ دیکھ کو ان کو اپنے اہل و عیال پر غصہ آیا اور انہوں نے ارادہ کیا کہ اپنے اہل و عیال کو سزا دیں۔ کیونکہ بیوی بچوں ہی نے ان کو ہجرت سے روک رکھا تھا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی :۔ وان تعفوا و تصفحوا ۔۔ الخ۔ یعنی اگر تم ان کا قصور معاف کردو گے اور ان سے درگزر کروگے اور ان کی خطا بخش دوگے تو اللہ بھی تم کو معاف فرمائے گا۔ اور تم پر مہربانی کرے گا کیونکہ اللہ ہی بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔
Top