Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 105
حَقِیْقٌ عَلٰۤى اَنْ لَّاۤ اَقُوْلَ عَلَى اللّٰهِ اِلَّا الْحَقَّ١ؕ قَدْ جِئْتُكُمْ بِبَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَرْسِلْ مَعِیَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَؕ
حَقِيْقٌ : شایان عَلٰٓي : پر اَنْ : کہ لَّآ اَقُوْلَ : میں نہ کہوں عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ اِلَّا الْحَقَّ : مگر حق قَدْ جِئْتُكُمْ بِبَيِّنَةٍ : تحقیق تمہارے پاس لایا ہوں نشانیاں مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب فَاَرْسِلْ : پس بھیج دے مَعِيَ : میرے ساتھ بَنِيْٓ اِ سْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل
مجھ پر واجب ہے کہ خدا کی طرف سے جو کچھ کہوں سچ ہی کہوں میں تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانی لیکر آیا ہوں سو بنی اسرائیل کو میرے ساتھ جانے کی اجازت دے دی جائے۔
(7:105) حقیق۔ سزا دار۔ لائق۔ ثابت۔ قائم ۔ حق سے برازن فعیل صفت مشبہ کا صیغہ حق کے اصل معنی مطابقت اور موافقت کے ہیں۔ جیسے کہ دروازے کی چول اپنے گڑھے میں۔ اس طرح میں فٹ آجاتی ہے کہ وہ استقامت کے ساتھ اس میں گھومتی رہتی ہے۔ لفظ حق کئی طرح پر استعمال ہوتا ہے۔ (1) وہ ذات جو حکمت کے تقاضوں کے مطابق اشیاء کو ایجاد کرے۔ اس معنی میں باری تعالیٰ پر حق کا لفظ بولا جاتا ہے۔ مثلاً ثم ردوا الی اللہ مولہم الحق (6:62) پھر (قیامت کے دن تمام) لوگ اپنے مالک برحق اللہ تعالیٰ کے پاس بلائے جائیں گے۔ (2) ہر وہ چیز جو مقتضائے حکمت کے مطابق پیدا کی گئی ہے۔ اس اعتبار سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ہر فعل برحق ہے۔ مثلاً ما خلق اللہ ذلک الا بالحق (10:5) (اس نے سورج ۔ چاند کو منور بنایا۔ ان کی منزلیں مقرر کیں) ۔ یہ سب کچھ اس نے حکمت کے تقاضوں کے عین مطابق پیدا کیا ۔ (3) کسی چیز کے بارے میں اس طرح کا اعتقاد رکھنا جیسا کہ وہ نفس واقع میں ہے۔ چناچہ ہم کہتے ہیں کہ بعث۔ ثواب۔ عقاب اور جنت و دوزخ کے متعلق فلاں کا اعتقاد حق ہے۔ (4) وہ قول یا عمل جو اسی طرح واقع ہو جس طرح پر اس کا ہونا ضرور ہے اور اس مقدار اور اسی وقت میں ہو جس مقدار میں جس وقت میں اس کا ہونا واجب ہے۔ چناچہ قرآن میں آیا ہے : وکذلک حقت کلمۃ ربک (10:33) اسی طرح خدا کا ارشاد ثابت ہو کر رہا۔ یا حق القول منی لاملئن جہنم (32:13) میری طرف سے یہ بات طے پاچکی ہے کہ میں دوزخ بھر دوں گا ۔۔ حقیق علی ان۔ حق یہی ہے کہ۔ (میرے لئے) واجب یہی ہے کہ (میرے لئے) سزاوار یہی ہے۔
Top