Tafseer-e-Mazhari - Al-A'raaf : 105
حَقِیْقٌ عَلٰۤى اَنْ لَّاۤ اَقُوْلَ عَلَى اللّٰهِ اِلَّا الْحَقَّ١ؕ قَدْ جِئْتُكُمْ بِبَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَرْسِلْ مَعِیَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَؕ
حَقِيْقٌ : شایان عَلٰٓي : پر اَنْ : کہ لَّآ اَقُوْلَ : میں نہ کہوں عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ اِلَّا الْحَقَّ : مگر حق قَدْ جِئْتُكُمْ بِبَيِّنَةٍ : تحقیق تمہارے پاس لایا ہوں نشانیاں مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب فَاَرْسِلْ : پس بھیج دے مَعِيَ : میرے ساتھ بَنِيْٓ اِ سْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل
مجھ پر واجب ہے کہ خدا کی طرف سے جو کچھ کہوں سچ ہی کہوں۔ میں تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں۔ سو بنی اسرائیل کو میرے ساتھ جانے کی رخصت دے دیجیے
حقیق علی ان لا اقول علی اللہ قد جئتکم بینۃ من ربکم فارسل معی بنی اسرائیل : (اللہ نے مجھے تیرے پاس بھیجا ہے) میرے لئے یہی زیبا ہے کہ بجز سچ کے اللہ کی طرف کوئی بات منسوب نہ کروں میں تم لوگوں کے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک بڑی دلیل بھی لے کر آیا ہوں لہٰذا بنی اسرائیل کو (چھوڑ دے اور) میرے ساتھ (ارض مقدسہ کو) چلے جانے کے لئے آزاد کر دے۔
Top