Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 120
وَ اُلْقِیَ السَّحَرَةُ سٰجِدِیْنَۚۖ
وَاُلْقِيَ : اور گرگئے السَّحَرَةُ : جادوگر سٰجِدِيْنَ : سجدہ کرنے والے
اور یہ کیفیت دیکھ جادوگر سجدے میں گرپڑے
(7:120) القی۔ وہ ڈالا گیا ۔ وہ پھینک دیا گیا۔ القاء سے ماضی مجہول کا صیغہ واحد مذکر غائب ہے جو اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ حقیقت کو دیکھ کر وہ اس طرح بےاختیار سجدہ میں گرگئے گویا کسی بیرونی طاقت نے ان کو سجدہ میں گرا دیا ہے۔ امام رازی (رح) نے لکھا ہے کہ وہ اس طرح فوراً سجدہ میں گرے کہ معلوم ہوتا تھا کہ کسی بیرونی طاقت نے پکڑ کر ان کو سجدہ میں گرا دیا ہے سورۂ ھود میں ہے وجاء ہ قومہ یھرعون الیہ (11:78) اور اس کی قوم کے لوگ دوڑتے ہوئے اس کے پاس آئے (یعنی وہ یوں دوڑ کر آئے تھے کہ معلوم ہوتا تھا کہ ان کو پیچھے سے کوئی ہانک کر بھگائے لا رہا ہے۔ یعنی ان کی شدت جذبات اور سرعت کار سے یوں نظر آرہا تھا کہ ان کو اس فعل پر مجبور کیا جارہا ہے۔ اس اظہار کے لئے فعل مجہول لایا گیا ہے۔
Top