Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-A'raaf : 120
وَ اُلْقِیَ السَّحَرَةُ سٰجِدِیْنَۚۖ
وَاُلْقِيَ
: اور گرگئے
السَّحَرَةُ
: جادوگر
سٰجِدِيْنَ
: سجدہ کرنے والے
اور ڈال دیئے گئے جادوگر سجدے میں
ربط آیات گزشتہ درس میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور فرعون کے جادوگروں کے درمیان مقابلے کا ذکر ہوا تھا معجزات دیکھ کر فرعون نے کہا یہ بڑا جادوگر ہے اور اس کا مقصد یہ ہے کہ تمہیں تمہارے ملک سے نکال دے او خود عمان حکومت سنبھال لے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے خلاف فرعون کے سرداروں نے اس کی ہاں میں ہاں ملائی فرعون کو مشورہ دیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کے خلاف کوئی کارروائی کرنے میں جلدی نہ کی جائے بلکہ اسے مہلت دی جائے انہوں نے کہا کہ ملک کے بڑے بڑے جادوگروں کو اکٹھا کرکے موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ مقابلہ کرایا جائے اس پروگرام کے تحت تمام چیدہ چیدہ ساحروں کو جمع کیا گیا سب لوگ میدان میں اکٹھے ہوگئے موسیٰ (علیہ السلام) کے کہنے پر جادوگروں نے اپنا کرتب دکھایا ان کے مقابلے میں اللہ کے حکم سے آپ نے اپنی لاٹھی میدان میں ڈال دی وہ بہت بڑا اژدھا بن گیا اور جادوگروں کے بنائے ہوئے چھوٹے چھوٹے سارے سانپوں کو نگل گیا اس طرح حق ثابت ہوگیا اور فرعونی مغلوب ہوگئے اور نہایت ذلیل ہو کر وہاں سے لوٹے۔ اب آج کے درس میں اللہ تعالیٰ نے جادوگروں کا حال بیان فرمایا ہے۔ ساحرین کا اعتراف حقیقت جب جادوگروں نے دیکھا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کی لاٹھی سے بننے والا اژدھا ان کے بنائے ہوئے سارے سانپوں کو نگل گیا تو وہ دم بخود رہ گئے وہ سمجھے گئے کہ جو کچھ موسیٰ (علیہ السلام) نے پیش کیا ہے وہ حقیقت ہے اگر یہ بھی جادو ہوتا تو جس طرح ہمارے بنائے ہوئے سانپ دوڑتے پھرتے تھے اسی طرح موسیٰ (علیہ السلام) کا اژدھا بھی چلتا پھرتا نظر آتا مگر اس کا جادو کے سانپوں پر غالب آجانا اس کی حقیقت کو ظاہر کررہا تھا پھر انہوں نے کیا کیا ؟ والقی السحرۃ سجدین اور سجدے میں ڈال دیئے گئے یعنی جادوگر اس قدر دم بخود ہوئے کہ انہیں اس کے سوا کوئی چارہ نظر نہ آیا کہ وہ فوراً سجدہ ریز ہوگئے گویا اعتراف حقیقت کرلیا کہ یہ کسی انسانی طاقت کا کام نہیں بلکہ اس کام کو انجام دینے والی کوئی بلند وبالا طاقت ہے جادوگروں کی اس بےقابو حالت کو اللہ تعالیٰ نے القی سے تعبیر کیا ہے ان پر دہشت طاری ہوگئی۔ ساحر ایمان لے آئے جادوگر سجدہ ریز ہوگئے اور قالوا امنا برب العلمین کہنے لگے کہ ہم تمام جہانوں کے پروردگار پر ایمان لے آئے ہیں جس نے موسیٰ (علیہ السلام) کے ہاتھ پر یہ واضح نشانی ظاہر کردی رب تو فرعون بھی اپنے آپ کو کہلاتا تھا اس لیے وہاں شبہ پیدا ہوسا تھا کہ جادوگر کس رب پر ایمان لائے ہیں فرعون پر یا اس رب پر جس کی دعوت موسیٰ (علیہ السلام) اور آپ کے بھائی ہارون (علیہ السلام) دیتے ہیں تو اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے ساحروں نے کہا رب موسیٰ و ہارون ہم اس رب پر ایمان لائے ہیں جو موسیٰ اور ہارون (علیہا السلام) کا رب ہے وہی رب العلمین جس نے ہزاروں ساحروں کے سحر کو ایک لحظہ میں باطل کرکے رکھ دیا ہے بہرحال اس عظیم معجزے کا فرعون پر تو اثر نہ ہوا وہ اپنی ضد پر اڑا رہا مگر ہزاروں ساحر جو کفر کے غلبے اور اپنی پیٹ پروری کے لیے آئے تھے ان کی کایا پلٹ گئی انہوں نے موسیٰ (علیہ السلام) کی صداقت کو تسلیم کرلیا اور رب العالمین پر ایمان لے آئے جو لوگ چند لمحے پہلے کافر اور مشرک تھے وہ یکایک ایماندار بن گئے فرعون کا ردعمل پہلے تو فرعون کے حواری حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے خلاف پراپیگنڈے کرتے ہے کہ یہ شخص تمہارے ملک پر قبضہ کرنا چاہتا ہے اور خود تمہیں ملک بدر کردینا چاہتا ہے مگر جب مقابلے پر بلائے گئے جادوگر خود ایمان لے آئے تو فرعون کو خطرہ پیدا ہوگیا کہ اب باقی لوگ بھی ایمان قبول کرلیں گے لہٰذا اس نے جادوگروں کو ڈرانا دھمکانا شروع کردیا قال فرعون فرعون کہنے لگا امنتم بہ قبل ان اذن لکم تم میری اجازت کے بغیر ایمان لے آئے ہو اور موسیٰ (علیہ السلام) کی تصدیق کردی ہے کہنے لگا ان ھذا لمکر مکر تم وہ فی المدینۃ یہ تو ایک دائو ہے جو تم نے شہر میں کھیلا ہے لتخرجو منھا اھلک یہاں کے باشندوں کو نکال باہر کرو فرعون کہنے لگا کہ یہ تمہاری اور موسیٰ (علیہ السلام) کی ملی بھگت کا نتیجہ ہے یہ سب کچھ تم نے ایک سوچی سمجھی سکیم کے تحت کیا ہے تم نے موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ نورا کشتی کی ہے تم نے اپنی شکست پہلے سے طے کرلی تھی اور اس آڑ میں موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ مل کر حکومت پر قبضہ کرنا چاہت ہو۔ کہنے لگا فسوف تعلمون تمہیں جلد علم ہوجائے گا کہ میں تمہارے ساتھ کیا سلوک کرنے والا ہوں میں تمہیں اس بغاوت کا ضرور مزا چکھائوں گا۔ سخت سزا کی دھمکی پھر فرعون نے جادوگروں کو دھمکی دی لاقطعن ایدیکم وارجلکم من خلاف میں ضرور کاٹ دوں گا تمہارے ہاتھ اور پائوں الٹے۔ یہاں پر لام تاکیدی اور ن ثقیلہ دونوں تاکید کے لیے آئے ہیں اور مطلب یہ ہے کہ میں یہ کارروائی ضرور بالضرور کرکے رہوں گا الٹے ہاتھ پائوں کاٹنے کا مطلب یہ ہے کہ ایک طرف کا ہاتھ کاٹ دیا جائے اور دوسری طرف کا پائوں۔ سورة مائدہ میں ڈاکو کی یہی سزا بیان کی گئی ہے کہ انہیں قتل کردیا جائے یا سولی پر چڑھا دیاجائے او تقطع ایدیھم وارجلھم من خلاف یا ان کے ہاتھ اور پائوں الٹے کاٹ دیئے جائیں یا انہیں ملک بدر کردیاجائے ایسی سزا دیتے وقت ہاتھ کلائی سے کاٹا جاتا ہے اور پائوں ٹخنے سے۔ اگر ہاتھ پائوں کاٹا جائے اگر ہاتھ دایاں ہو تو پائوں بایاں ہوتا ہے اور ہاتھ بایاں ہو تو پائوں دایاں۔ ڈاکو اور راہزن کے جرم کی نوعیت کے مطابق حاکم وقت چار قسم کی سزائیں دے سکتا ہے یعنی قتل کردیاجائے ، سولی پر چڑھا دیاجائے ، الٹے ہاتھ اور پائوں کاٹے جائیں یا قید کردیا جائے (یا ملک بدر کردیاجائے) جیسا حاکم مناسب سمجھے ویسی سزا دے دے۔ بشمول رجم اس قسم کی سخت سزائیں زمانہ قدیم سے بھی رائج تھیں چور کی قطع یدوالی سزا تورات میں بھی موجود ہے قرآن کی طرح رجم کی سزا بھی شرعیت موسوی میں روا تھی چناچہ فرعون نے جادوگروں کو دھمکی دی کہ میں تم سب کے الٹے ہاتھ اور پائوں کاٹ دوں گا ثم لاصلبتکم الجمعین پھر تم سب کو سولی پر چڑھا دوں گا تاکہ لوگوں کو دیکھ کر عبرت ہو کہ ملک کے غداروں کا یہ حشر ہوتا ہے محدثین اور فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ عبرت کے لیے اس قسم کی سزا کو مشتہر کرنا ہماری شریعت میں بھی جائز ہے کسی مجرم کو چورا ہے میں سولی پر چڑھا کر کچھ دن تک لٹکتا چھوڑ دیا جائے یا چور کا ہاتھ کاٹ کر ہفتہ بھر کے لیے اس کے گلے میں لٹکا دیاجائے تاکہ وہ جہاں جائے لوگوں کو عبرت ہو کہ مجرم کو اس طرح سزا دی جاتی ہے ای طرح قصاص میں قتل کرنے کی سزا بھی سرعام دی جاتی ہے تاکہ لوگ دیکھ کر عبرت پکڑیں۔ ساحروں کی رسخ الایمانی فرعون کی اس دھمکی کا جادوگروں پر کچھ اثر نہ ہوا کیونکہ وہ تو ایمان کی دولت سے مالا مال ہوچکے تھے وہ اس قسم کی سزائوں سے بےنیاز تھے انہیں علم تھا کہ اگر وہ قتل کردیئے گئے تو بہرحال اپنے رب کے ساتھ ملاقات کریں گے جس پر وہ ایمان لاچکے تھے کہنے لگے قالو انا الی ربنا منقلبون بیشک ہم تو اپنے رب کی طرف لوٹ کرجانے والے ہیں اگر تو ہمیں سزا دے گا تو وہ رب تیرے جیسے ظالموں کو بھی سزا دیے بغیر نہیں چھوڑے گا ہم اس قادر مطلق کے پاس جا رہے ہیں جس کے قبضہ قدرت سے کوئی چیز باہر نہیں جب وہ پکڑنے پر آئے گا تو پھر تیرا حشر بھی بہت برا ہوگا انہوں نے مزید کہا کہ وما تنقم منا الا ان امنا بایت ربنا لما جاء تنا تم ہم میں کیا عیب پاتے ہو سوائے اس کے کہ ہم اپنے رب کی نشانیوں پر ایمان لے آئے ہیں جب وہ ہمارے پاس آگئیں ہم معجزات کو دیکھ کر ان کی حقیقت کو پہچان گئے ہیں لہٰذا ہم ایمان لائے ہیں بجز اس کے ہمارا کیا قصور ہے ؟ ہماری نہ کسی سے عداوت ہے نہ دشمنی نہ کسی کا مال چھینا ہے اور نہ کسی کو بےآبرو کیا ہے ؟ آخر ہمیں کس جرم کی سزا دی جائے گی ؟ اس قسم کے الفاظ بعض دوسری قوموں کے متعلق بھی قرآن پاک میں آئے ہیں مثلاً جب اصحاب الاخدود کو آگ میں ڈالا گیا تو انہوں نے بھی یہی کہا تھا ” وما نقموا منھم الا ان یومنو باللہ العزین الحمید “ اس کے سوا ان کا کیا قصور تھا کہ وہ اللہ عزیز وحمید پر ایمان لائے تھے حضور ﷺ کے اولین رفقاء جو عام طور پر غریب اور کمزور لوگ تھے وہ بھی مشکلات برداشت کرتے تھے اور کہتے تھے کہ ہمارا اس کے سوا کیا جرم ہے کہ ہم اللہ پر ایمان لائے ہیں جو ہمارا رب ہے ایمان تو کمال درجے کی چیز ہے جسے تم جرم سمجھ کر سزا دیتے ہو بہرحال ساحرین بھی کامل الایمان ہوچکے تھے جو کہ اولیاء اللہ کا درجہ ہے اللہ کے بندے ہر آزمائش کو برداشت کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں اور یہی عزم ان جادوگروں کا بھی تھا جو موسیٰ اور ہارون (علیہا السلام) کے رب پر صدق دل سے ایمان لاچکے تھے۔ دعائے صبر جب جادوگروں کو یقین ہوگیا کہ فرعون انہیں سزا دیے بغیر نہیں چھوڑے گا تو انہوں نے ایمان پر استقامت اور مصائب پر صبر کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کے حضور ہاتھ پھیلا دیئے کہنے لگے ربنا افرغ علینا صبراً اے ہمارے پروردگار ! ڈال دے ہم پر صبر ، صبر ملت ابراہیمیہ کا ایک اہم اصول ہے توحید ، ایمان ، شکر ، تعظیم شعائر اللہ ، نماز ، روزہ ، حج ، زکوٰۃ ، جہاد اور صبر نہایت اعلیٰ درجے کے اصول ہیں سورة بقرہ میں آتا ہے اے ایمان والو ! استعینوا بالصبروالصلٰوۃ جب کبھی مصیبت آجائے تو صبر اور نماز کے ساتھ استعانت طلب کرو بعض احادیث میں آتا ہے کہ ایمان کے دو حصے ہیں نصف حصہ صبر میں ہے اور دوسرا نصف شکر میں۔ حضرت علی ؓ کے قول میں جہاں ایمان کے ستون شمار کیے گئے ہیں وہاں صبر کو بھی ایک ستون کہا گیا ہے ایک روایت میں اس طرح آتا ہے الصبر من الایمان بمنزلۃ الراس من الجسد صبر کا تعلق ایمان کے ساتھ اس طرح لازمی ہے جس طرح سر کا تعلق دھڑ سے ہے جسم سر کے بغیر بےجان ہوجاتا ہے اور ایمان صبر کے بغیر باقی نہیں رہتا۔ حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے سل اللہ العافیۃ یعنی اللہ تعالیٰ سے عافیت کا سوال کیا کرو ، سلامتی چاہو اور آزمائش کی خواہش کبھی نہ کرو اور جب تم کسی مصیبت میں ڈال دیے جائو تو صبر کرو اگر میدان جنگ میں دشمن کے ساتھ آمنا سامنا ہوجائے تو جان لو ان الجنۃ تحت ظلال السیوف جنت تلواروں کے سایے میں ہے اس وقت ثابت قدم رہو اور صبر سے کام لو مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے ہمیشہ عافیت کے طالب رہو اور جب مصیبت آہی جائے تو پھر صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑو چناچہ طالوت کے ساتھیوں نے جالوت کے مقابلے میں یہی دعا کی تھی ربنا افرخ علینا صبراً وثبت اقدامنا (البقرہ) اے مولا کریم ! ہم پر صبر ڈال دے اور ہمارے قدموں کو مضبوط کردے جنگ احد کے موقع پر بھی مسلمانوں نے یہی دعا کی تھی کہ اے اللہ ہمارے گناہ اور زیادتیاں معاف کردے ہمارے قدم مضوبط کردے اور کافروں کے خلاف ہماری مدد فرما مطلب یہ ہے کہ کامل مومنین نے جزع فزع کرنے کی بجائے مصیبت کے وقت ہمیشہ صبر اور استقامت الٰہی کی دعا کی اس مقام پر ایمان لانے والے ساحروں نے بھی اپنے پروردگار سے صبر ہی کی دعا کی۔ اس بات میں مفسرین کا اختلاف ہے کہ جس سزا کی دھمکی فرعون نے دی تھی وہ فی الواقع دی بھی تھی یا نہیں بعض فرماتے ہیں کہ یہ محض دھمکی تھی اس پر عمل درآمد نہیں ہوا تھا بلکہ جادوگروں کو زندہ چھوڑ دیا گیا تھا۔ بعض فرماتے ہیں کہ فرعون نے عام حیثیت کے جادوگروں کو تو رہا کردیا تھا مگر سرکردہ جادوگروں کو سزائے موت دیدی تھی تاہم فرعون کے مزاج کی جس قسم کی جھلک نظر آتی ہے اس سے تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس نے سزا ضرور دی ہوگی جادوگروں کو بھی سزا کا یقین ہوچکا تھا اسی لے انہوں نے صبر و استقامت کے لیے دعا کی تھی۔ صبر کی بعض دوسری قسمیں بھی ہیں مثلاً صبر مصیبت پر بھی ہوتا ہے اور اطاعت پر بھی۔ نفس کو خواہشات سے روکنے پر بھی صبر کی ضرورت پیش آتی ہے امام غزالی (رح) فرماتے ہیں کہ صبر کا مفہوم بڑا وسیع ہے صبر کے بغیر اطاعت بھی نہیں ہوسکتی جب تک انسان صبر سے کام نہ لے نہ وضو ہوسکتا ہے اور نہ غسل اور نہ نماز ادا ہوسکتی ہے اور نہ روزے کا فریضہ ہمارے دین میں صبر بہت بڑا اصول ہے۔ اسلام پر موت بہرحال جادوگروں نے رب العزت سے ایک تو صبر کی دعا کی اور دوسری عرض یہ کی وتوفنا مسلمین اے مولا کریم ! ہمیں ایسی حالت میں موت دینا کہ ہم مسلمان ہوں یعنی تیرے مکمل طور پر اطاعت گزار ہوں۔ اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر انبیاء حضرات ابراہیم (علیہ السلام) اور یعقوب (علیہ السلام) نے اپنی اولاد کو یہی نصیحت کی تھی فلاتموتن الا وانتم مسلمون (البقرہ :132) تمہاری موت صرف اسی حالت میں آنی چاہیے کہ تم اطاعت کرنے والے ہو یعنی تمہاری موت اسلام کی حالت میں آنی چاہیے حضرت یوسف (علیہ السلام) نے بھی یہی دعا کی تھی توفنی مسلماً والحقنی بالصلحین سورة یوسف) اے اللہ ! مجھے اسلام پر مبوت دینا اور صالحین کی رفاقت نصیب فرما۔ موت ایک غیر اختیاری چیز ہے اور یہ اسی وقت آئے گی جب اللہ تعالیٰ کو منظور ہوگا تاہم اسلام کی حالت میں آئے کہ ہم مسلمان یعنی تیری اطاعت کرنے والے ہوں۔ یہ جادوگروں کی دعا تھی جنہوں نے ایمان کو قبول کرلیا تھا اس سے پہلے وہ کفر کی حالت پر تھے جب موسیٰ (علیہ السلام) کے معجزات دیکھے تو انہیں یقین ہوگیا کہ یہ جادو نہیں بلکہ اس کے پیچھے اللہ تعالیٰ کا ہاتھ ہے جو قادر مطلق ہے لہٰذا وہ کامل ایمان لاکر اولیاء اللہ کی صف میں شامل ہوگئے دوسری آیات میں یہ بھی تشریح ہے کہ جب فرعون نے سزا دینے کی دھمکی دی تو ساحروں نے اس سے کہا تھا کہ تو ہمیں ہماری دنیاوی زندگی ختم کرنے کی دھمکی دیتا ہے مگر تیرے اختیار میں اس کے سوا ہے بھی کیا ؟ تو بیشک ہمیں موت سے ہمکنار کردے مگر ہمیں اپنے رب سے امید ہے کہ وہ ہماری غلطیوں کو معاف کرکے ہمیں اعلیٰ درجہ عطا کرے گا اور اپنا قرب نصیب کرے گا ظاہر ہے کہ جب کسی انسان کا ایمان مکمل ہوجاتا ہے تو پھر اس سے اسی بات کی توقع ہوتی ہے۔
Top