Ashraf-ul-Hawashi - Al-Maaida : 36
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ اَنَّ لَهُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا وَّ مِثْلَهٗ مَعَهٗ لِیَفْتَدُوْا بِهٖ مِنْ عَذَابِ یَوْمِ الْقِیٰمَةِ مَا تُقُبِّلَ مِنْهُمْ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لَوْ : اگر اَنَّ : یہ کہ لَهُمْ : ان کے لیے مَّا : جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں جَمِيْعًا : سب کا سب وَّمِثْلَهٗ : اور اتنا مَعَهٗ : اس کے ساتھ لِيَفْتَدُوْا : کہ فدیہ (بدلہ میں) دیں بِهٖ : اس کے ساتھ مِنْ : سے عَذَابِ : عذاب يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : قیامت کا دن مَا : نہ تُقُبِّلَ : قبول کیا جائے گا مِنْهُمْ : ان سے وَلَهُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
جو کافر ہوئے اگر ان کے پاس زمین میں جو کچھ ہے مال و متاع اور اتنا ہی اور اس لیے کہ اس کو دے کر اپنے تئیں قیامت کے عذاب سے چھڑا لیں تو بھی عذاب سے چھڑا ویں تو بھی ان کی طرف قبول نہ ہوگی اور ان کو تکلیف کو عذاب ہوگا1 دوزخ کی آگ سے نکلنا چاہیں گے
1 حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ ایک جہنمی کو لایاجائے گا اور اس سے پوچھا جائے گا کہ اگر تمہارے پاس زمین بھر سونا ہو تو کیا تم اسے اپنے فدیہ میں دے دو گے وہ کہے گا ہاں اس پر اللہ تعالیٰ فرمائے گا تم جھوٹ بولتے ہو میں نے تمہیں اس سے کہیں ہلکی چیز کا مطالبہ کیا تھا یعنی یہ کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہر انا) مگر تم نے اسے پورا نہ کیا (ابن کثیر بحوالہ صحیح مسلم آیت سے مقصود یہ ہے کہ ان لازما عذاب ہوگا اور کسی صورت اس سے رہائی نہیں پاسکیں گے (کبیر )
Top