Madarik-ut-Tanzil - Al-Maaida : 36
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ اَنَّ لَهُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا وَّ مِثْلَهٗ مَعَهٗ لِیَفْتَدُوْا بِهٖ مِنْ عَذَابِ یَوْمِ الْقِیٰمَةِ مَا تُقُبِّلَ مِنْهُمْ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لَوْ : اگر اَنَّ : یہ کہ لَهُمْ : ان کے لیے مَّا : جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں جَمِيْعًا : سب کا سب وَّمِثْلَهٗ : اور اتنا مَعَهٗ : اس کے ساتھ لِيَفْتَدُوْا : کہ فدیہ (بدلہ میں) دیں بِهٖ : اس کے ساتھ مِنْ : سے عَذَابِ : عذاب يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : قیامت کا دن مَا : نہ تُقُبِّلَ : قبول کیا جائے گا مِنْهُمْ : ان سے وَلَهُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
جو لوگ کافر ہیں اگر انکے پاس روئے زمین (کے تمام خزانے اور اس) کا سب مال و متاع ہو اور اس کے ساتھ اسی قدر اور بھی ہوتا کہ قیامت کے روز عذاب سے (رستگاری حاصل کرنے) کا بدلہ دیں تو ان سے قبول نہیں کیا جائے گا اور انکو درد دینے والا عذاب ہوگا۔
آیت 36 : اِنَّ الَّذِیْنَ کفَرُوْا لَوْ اَنَّ لَہُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا (یقینا جو لوگ کافر ہیں اگر ان کے پاس تمام دنیا بھر کی چیزیں ہوں) مَافِی الْاَرْضِ سے مراد قسما قسم کے احوال۔ وَّمِثْلَہٗ مَعَہٗ (اور اس کی مثل اس کے ساتھ اور ہو) اور وہ اس کو خرچ بھی کر ڈالے۔ لِیَفْتَدُوْا بِہٖ (تاکہ اس کو اپنے نفس کا فدیہ بنائیں) قیامت کے دن فدیہ کی نفی : نحو : لَوْ اپنے ساتھ والے سمیت خبر اِنَّ ہے۔ لیفتدوا بہٖ میں ہٖ ضمیر کو واحد لایا گیا ہے۔ حالانکہ یہاں دو چیزوں کا ذکر ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ضمیر یہاں اشارہ کے قائم مقام ہے۔ گویا اس طرح کہا گیا۔ لیفتدوا بذالک اس لئے واحد لانا صحیح ہے۔ مِنْ عَذَابِ یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ مَا تُقُبِّلَ مِنْہُمْ وَلَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ (روز قیامت کے عذاب سے بچنے کے لئے مگر ان سے قبول نہ کیا جائے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے جس سے کسی طرح ان کے لئے چھوٹنے کا راستہ نہیں)
Top