Ashraf-ul-Hawashi - An-Naba : 20
وَّ سُیِّرَتِ الْجِبَالُ فَكَانَتْ سَرَابًاؕ
وَّسُيِّرَتِ الْجِبَالُ : اور چلا دیئے جائیں گے پہاڑ فَكَانَتْ : تو ہوں گے وہ سَرَابًا : سراب
اور پہاڑ اپنی جگہ سے اکھیڑ کر چلائے جائیں گے وہ15 سراب کی طرح بالکل نابور ہوجائیں گے
15 جو دوپہر کے وقت در سے دیکھنے والے کو پانی کی طرح نظر آتا ہے مگر درحقیقت پانی نہیں ہوتا۔ مطلب یہ ہے کہ قیامت کے دن پہاڑ بظاہر پہاڑ نظر آئیں گے مگر حقیقت میں کچھ نہیں ہوں گے۔ قرآن میں پہاڑوں کے مختلف احوال بیان ہوئے ہیں اول یہ کہ ریزہ ریزہ کئے جائیں گے۔ (الفجر :121) پھر وہ دھنی ہوئی اون کی طرح نظر آئیں گے، (القارعہ : 5) پھر غبار کے پراگندہ ذرات کی طرح بن جائیں گے پھر چلائے جائیں گے۔ (الواقعہ :6، النمل :88) اور دور سے سراب کی طرح نظرآئیں گے جیسا کہ یہاں بیان ہوا ہے۔ (فتح لبیان) علما نے لکھا ہے کہ پہاڑوں کی یہ حالت (سراب بن جانا) نفخہ ثانیہ کے بعد ہوگی لیکن ان کا پھٹنا اور ریزہ ریزہ ہونا ” نغمہ اولیٰ ، کے وقت ہوگا (درج)
Top