Mualim-ul-Irfan - An-Naba : 20
وَّ سُیِّرَتِ الْجِبَالُ فَكَانَتْ سَرَابًاؕ
وَّسُيِّرَتِ الْجِبَالُ : اور چلا دیئے جائیں گے پہاڑ فَكَانَتْ : تو ہوں گے وہ سَرَابًا : سراب
اور پہاڑوں کو چلایا جائے گا تو وہ چمکتی ہوئی ریت کی طرح ہوجائیں گے
(پہاڑ ریزہ ہوجائیں گے) فرمایا و سیرت الجبال فکانت ابوابا۔ پہاڑوں کو چلا یا جائے گا اور وہ چمکتے ہوئے ریت کی طرح ہوجائیں گے۔ بالکل سراب کی طرح جو دور سے چمکتا ہوانظر آتا ہے۔ مگر حقیقت کچھ نہیں ہوگی پانی تو ہوتا نہیں۔ محض سراب ہوتا ہے۔ الغرض مضبوطی سے جمے ہوئے یہ پہاڑریزہ ریزہ ہوجائیں گے ۔ جیسے دوسری جگہ ارشاد ہوتا ہے۔ ینسفھا ربی نسفا اور ایک جگہ فرمایا ان پہاڑوں کی حالت کالعھن المنفوش رنگین دھنی ہوئی اون کی مانند ہوگی ۔ پہاڑوں کے ذرات بکھر جائیں گے ۔ بعض پہاڑ سرخ ہیں بعض سیاہ ہیں ۔ تو جب یہ ر یزہ ریزہ ہو کر بکھریں گے تو رنگین دھنی ہوئی اون کی مانند نظر آئیں گے ۔ اس طرح گویا یہ بےحقیقت سی چیزبن کر رہ جائیں گے ۔ ایک اور جگہ انہیں واھیۃ یعنی کمزور کہا گیا ہے۔ اس وقت خوف و دہشت طاری ہوگی ، والملک علیٰ ارجا ئھا فرشتے کناروں پر ہوں گے حاملین عرش کی تعداددگنی ہوجائے جیسا کہ فرمایا ویحمل عرش ربک فوقھم یومئذ ثمنیۃ اس دن عرش الٰہی کو تھا منے والے فرشتوں کی تعد ادچار سے بڑھ کر آٹھ ہوجائے گی عرش الٰہی پر قہری تجلی نازل ہوگی جس سے ثقل بڑھ جائے گا ہرچیز پر خوف طاری ہوگا ۔ اسی لیے فرمایا کہ یہ پہاڑ جو آج اس قدر مضبوط نظر آتے ہیں ۔ اس دن سراب نظر آئیں گے۔
Top