Ashraf-ul-Hawashi - At-Tawba : 127
وَ اِذَا مَاۤ اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ نَّظَرَ بَعْضُهُمْ اِلٰى بَعْضٍ١ؕ هَلْ یَرٰىكُمْ مِّنْ اَحَدٍ ثُمَّ انْصَرَفُوْا١ؕ صَرَفَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ
وَاِذَا مَآ : اور جب اُنْزِلَتْ : اتاری جاتی ہے سُوْرَةٌ : کوئی سورة نَّظَرَ : دیکھتا ہے بَعْضُھُمْ : ان میں سے (کوئی ایک) اِلٰى : کو بَعْضٍ : بعض (دوسرے) هَلْ : کیا يَرٰىكُمْ : دیکھتا ہے تمہیں مِّنْ اَحَدٍ : کوئی ثُمَّ : پھر انْصَرَفُوْا : وہ پھرجاتے ہیں صَرَفَ : پھیر دئیے اللّٰهُ : اللہ قُلُوْبَھُمْ : ان کے دل بِاَنَّھُمْ : کیونکہ وہ قَوْمٌ : لوگ لَّا يَفْقَهُوْنَ : سمجھ نہیں رکھتے
ور جب کوئی سورت اترتی ہے تو یہ منافق ایک دوسرے کو تکنے لگتے ہیں3 پھ ریہ کہہ کر (دیکھو) تم کو کوئی دیکھتا تو نہیں آنحضرت کے پاس سے یا خطبہ یا مسجد میں سے) چل دیتے ہیں اللہ نے ان کے دلوں کو ایمان اور بھلائی کی طرف سے) پھیر دیا ہے4 کیونکہ وہ بےسمجھ لوگ ہیں5
3۔ بھاگ نکلنے کی نیت سے یا انکار اور ٹھٹھے کی نیت سے (کبیر) ۔ 4۔ یا اللہ ان کے دلوں کو پھیر دے۔ یہ ان کے حق میں بدعا ہے۔ 5۔ تب ہی وہ وپنی فلاح سے غافل اور بھلائی سے بےفکر ہیں۔ شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں : کلام اللہ میں جہاں منافقوں کے عیب آتے وہ آپس میں دیکھتے کہ ہم کو کسی نے پرکھا نہ ہو پھر جلدی سے اتھ جاتے۔ (موضح) ۔
Top