Tafseer-Ibne-Abbas - At-Tawba : 127
وَ اِذَا مَاۤ اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ نَّظَرَ بَعْضُهُمْ اِلٰى بَعْضٍ١ؕ هَلْ یَرٰىكُمْ مِّنْ اَحَدٍ ثُمَّ انْصَرَفُوْا١ؕ صَرَفَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ
وَاِذَا مَآ : اور جب اُنْزِلَتْ : اتاری جاتی ہے سُوْرَةٌ : کوئی سورة نَّظَرَ : دیکھتا ہے بَعْضُھُمْ : ان میں سے (کوئی ایک) اِلٰى : کو بَعْضٍ : بعض (دوسرے) هَلْ : کیا يَرٰىكُمْ : دیکھتا ہے تمہیں مِّنْ اَحَدٍ : کوئی ثُمَّ : پھر انْصَرَفُوْا : وہ پھرجاتے ہیں صَرَفَ : پھیر دئیے اللّٰهُ : اللہ قُلُوْبَھُمْ : ان کے دل بِاَنَّھُمْ : کیونکہ وہ قَوْمٌ : لوگ لَّا يَفْقَهُوْنَ : سمجھ نہیں رکھتے
اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ بھلا تمہیں کوئی دیکھتا ہے ؟ پھر پھرجاتے ہیں۔ خدا نے انکے دلوں کو پھیر رکھا ہے کیونکہ یہ ایسے لوگ ہیں کہ سمجھ سے کام نہیں لیتے۔
(127) اور جس وقت بذریعہ جبریل امین ؑ کوئی نئی سورت نازل ہوتی ہے اور اس میں ان منافقین کی غلط حرکات کا ذکر ہوتا ہے اور رسول اکرم ﷺ وہ سورت ان کے سامنے پڑھ کر سناتے ہیں تو منافقین ایک دوسرے کو دیکھنے لگتے ہیں (اور اشارہ سے باتیں کرتے ہیں) کہ کہیں تمہیں صحابہ کرام ؓ میں سے تو کوئی نہیں دیکھ رہا اور پھر نماز اور خطبہ حق وہدایت سے اٹھ کر چلے جاتے ہیں اللہ تعالیٰ نے بھی ان کا دل حق و ہدایت سے پھیر دیا ہے یا یہ کہ حق وہدایت سے انہوں نے روگردانی کی ہے تو اس روگردانی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو حق وہدایت سے پھیر دیا اس بنا پر کہ وہ نہ احکام خداوندی کو سمجھتے ہیں اور نہ اس کی تصدیق کرتے ہیں۔
Top