Tafseer-e-Baghwi - At-Tawba : 127
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ اِذْ جَآءَتْكُمْ جُنُوْدٌ فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمْ رِیْحًا وَّ جُنُوْدًا لَّمْ تَرَوْهَا١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرًاۚ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : ایمان والو اذْكُرُوْا : یاد کرو نِعْمَةَ اللّٰهِ : اللہ کی نعمت عَلَيْكُمْ : اپنے اوپر اِذْ جَآءَتْكُمْ : جب تم پر (چڑھ) آئے جُنُوْدٌ : لشکر (جمع) فَاَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجی عَلَيْهِمْ : ان پر رِيْحًا : آندھی وَّجُنُوْدًا : اور لشکر لَّمْ تَرَوْهَا ۭ : تم نے انہیں نہ دیکھا وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ بِمَا : اسے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو بَصِيْرًا : دیکھنے والا
اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ بھلا تمہیں کوئی دیکھتا ہے ؟ پھر پھرجاتے ہیں۔ خدا نے انکے دلوں کو پھیر رکھا ہے کیونکہ یہ ایسے لوگ ہیں کہ سمجھ سے کام نہیں لیتے۔
آیت نمبر 127: ” واذا مآ انزلت سورة “ اس میں منافقین کے عیوب اور ان کو ڈانت ہے۔” نظر بعضھم الی بعض “ بھاگنے کا ارادہ کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو اشارہ سے کہتے ہیں کہ ” ھل یرکم من احد “ مئومنین میں سے کوئی ایک۔ اگر وہ کھڑے ہوں اور کوئی مئومن نہ دیکھ رہا ہو تو مسجد سے نکل جاتے ہیں اور اگر پتہ لگے کہ کوئی ایک ان کو دیکھ رہا ہے تو وہ مجلس میں بیٹھے رہتے ہیں۔” ثم انصرفوا ‘ ذ ان پر ایمان لانے سے اور بعض نے کہا ان جگہوں سے پھرجاتے ہیں جہاں وہ سنتے ہیں۔” صرف اللہ قلوبھم “ ایمان سے۔ زجاج (رح) فرماتے ہیں کہ ان کے اس فعل کے بدلے اللہ نے ان کو گمراہ دیا۔” بانھم قوم لا یفقھون “ اپنے دین کو۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ جب تم نماز پڑھ لو تو یوں نہ کہا کرو ک کہ ہم نماز سے پھر (لوٹ) رہے ہیں کیونکہ ایک قوم پھری تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو پھیر دیا لیکن تم یوں کہو کہ ہم نے نماز ادا کرلی۔
Top