Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 127
وَ اِذَا مَاۤ اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ نَّظَرَ بَعْضُهُمْ اِلٰى بَعْضٍ١ؕ هَلْ یَرٰىكُمْ مِّنْ اَحَدٍ ثُمَّ انْصَرَفُوْا١ؕ صَرَفَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ
وَاِذَا مَآ : اور جب اُنْزِلَتْ : اتاری جاتی ہے سُوْرَةٌ : کوئی سورة نَّظَرَ : دیکھتا ہے بَعْضُھُمْ : ان میں سے (کوئی ایک) اِلٰى : کو بَعْضٍ : بعض (دوسرے) هَلْ : کیا يَرٰىكُمْ : دیکھتا ہے تمہیں مِّنْ اَحَدٍ : کوئی ثُمَّ : پھر انْصَرَفُوْا : وہ پھرجاتے ہیں صَرَفَ : پھیر دئیے اللّٰهُ : اللہ قُلُوْبَھُمْ : ان کے دل بِاَنَّھُمْ : کیونکہ وہ قَوْمٌ : لوگ لَّا يَفْقَهُوْنَ : سمجھ نہیں رکھتے
اور جب کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو ایک دوسرے کو دیکھنے لگتے ہیں کہ تم کو کوئی دیکھتا تو نہیں، پھر چل دیتے ہیں،238۔ اللہ نے ان کا دل ہی پھیر دیا ہے اس وجہ سے کہ یہ سمجھ سے کام نہ لینے والے لوگ ہیں،239۔
238۔ (مجلس نبوی سے) منظر ایسے وقت کا ہے کہ منافقین بھی مجلس نبوی میں حاضر ہیں اور کسی سورت کا نزول رسول اللہ ﷺ پر ہوا۔ (آیت) ” ھل یرکم من احد “۔ یعنی اٹھتے ہوئے یہ ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگتے ہیں کہ کوئی مومن تو ہمیں اٹھتا ہوا نہیں دیکھ رہا ہے جو رسول اللہ ﷺ سے جا لگائے، اوپر ذکر منافقین کے تمسخر کا تھا جو وہ اپنی مجلسوں میں کرتے رہتے تھے، اب ذکر ان کے اس تنفر کا ہے جو انہیں مجلس نبوی سے تھا۔ 239۔ یعنی ایسے لوگ جو خود اپنے نفع سے بھاگتے ہیں اور جتنی سمجھ انہیں عطا ہوئی ہے، اس سے کام نہیں لیتے۔ (آیت) ” صرف اللہ قلوبھم “۔ یعنی یہ لوگ مجلس نبوی سے کیا پھرے، ان کا دل ہی اللہ نے ایمان سے بلکہ ہر خیر و اطاعت سے پھیر دیا، عن الایمان بسبب انصرافھم عن ذلک مجلس (روح) قال ابن عباس عن کل خیر ورشد وھدی (بحر) (آیت) ” بانھم “۔ میں باسببیہ ہے۔ الباء للسببیۃ اے بسبب انھم (روح)
Top