Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 127
وَ اِذَا مَاۤ اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ نَّظَرَ بَعْضُهُمْ اِلٰى بَعْضٍ١ؕ هَلْ یَرٰىكُمْ مِّنْ اَحَدٍ ثُمَّ انْصَرَفُوْا١ؕ صَرَفَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ
وَاِذَا مَآ : اور جب اُنْزِلَتْ : اتاری جاتی ہے سُوْرَةٌ : کوئی سورة نَّظَرَ : دیکھتا ہے بَعْضُھُمْ : ان میں سے (کوئی ایک) اِلٰى : کو بَعْضٍ : بعض (دوسرے) هَلْ : کیا يَرٰىكُمْ : دیکھتا ہے تمہیں مِّنْ اَحَدٍ : کوئی ثُمَّ : پھر انْصَرَفُوْا : وہ پھرجاتے ہیں صَرَفَ : پھیر دئیے اللّٰهُ : اللہ قُلُوْبَھُمْ : ان کے دل بِاَنَّھُمْ : کیونکہ وہ قَوْمٌ : لوگ لَّا يَفْقَهُوْنَ : سمجھ نہیں رکھتے
اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ بھلا تمہیں کوئی دیکھتا ہے ؟ پھر پھرجاتے ہیں۔ خدا نے انکے دلوں کو پھیر رکھا ہے کیونکہ یہ ایسے لوگ ہیں کہ سمجھ سے کام نہیں لیتے۔
(9:127) انصرفوا۔ ماضی جمع مذکر غائب۔ وہ چل دیتے۔ وہ پلٹ جاتے (حضور ﷺ کی مجلس سے) انصراف (انفعال) سے صرف مادہ۔ الصرف کے معنی ہیں کسی چیز کو ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف پھیر دینا یا کسی اور چیز سے بدل دینا۔ محاورہ ہے کہ صوفتہ فانصرف میں سے اسے پھیر دیا وہ پھر گیا۔ صرف اللہ قلوبہم۔ اللہ نے ان کے دل پھیر دئیے (ایمان سے یا فہم قرآن سے) یہ جملہ منافقین کے لئے بددعائیہ بھی ہوسکتا ہے۔ خدا انکے دلوں کو پھیر دے۔ بانھم۔ میں باء سببیہ ہے۔ بدیں وجہ۔ اس سبب سے۔ کہ انھم قوم لایفقھون یہ لوگ سوء فہم اور عدم تدبر کا شکار ہیں۔ سوجھ بوجھ نہیں رکھتے۔ کچھ سمجھتے ہی نہیں۔
Top