Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - At-Tawba : 30
وَ قَالَتِ الْیَهُوْدُ عُزَیْرُ اِ۟بْنُ اللّٰهِ وَ قَالَتِ النَّصٰرَى الْمَسِیْحُ ابْنُ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكَ قَوْلُهُمْ بِاَفْوَاهِهِمْ١ۚ یُضَاهِئُوْنَ قَوْلَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَبْلُ١ؕ قٰتَلَهُمُ اللّٰهُ١٘ۚ اَنّٰى یُؤْفَكُوْنَ
وَقَالَتِ
: اور کہا
الْيَهُوْدُ
: یہود
عُزَيْرُ
: عزیر
ابْنُ اللّٰهِ
: اللہ کا بیٹا
وَقَالَتِ
: اور کہا
النَّصٰرَى
: نصاری
الْمَسِيْحُ
: مسیح
ابْنُ اللّٰهِ
: اللہ کا بیٹا
ذٰلِكَ
: یہ
قَوْلُهُمْ
: ان کی باتیں
بِاَفْوَاهِهِمْ
: ان کے منہ کی
يُضَاهِئُوْنَ
: وہ ریس کرتے ہیں
قَوْلَ
: بات
الَّذِيْنَ كَفَرُوْا
: وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (کافر)
مِنْ قَبْلُ
: پہلے
قٰتَلَهُمُ
: ہلاک کرے انہیں
اللّٰهُ
: اللہ
اَنّٰى
: کہاں
يُؤْفَكُوْنَ
: بہکے جاتے ہیں وہ
اور یہود نے کہا عزیر (علیہ السلام) اللہ کے بیٹے ہیں اور نصاریٰ نے کہا مسیح (علیہ السلام) اللہ کے بیٹے ہیں یہ ان کے منہ کی باتیں ہیں پہلے کافر بھی اسی طرح کی باتیں کرتے تھے یہ بھی ان لوگوں کی سی باتیں کرنے لگے اللہ ان کو غارت کریں یہ کہاں بھٹک رہے ہیں
اسرار و معارف چونکہ ایمان باللہ بھی وہی قابل قبول ہے جو ان اوصاف کے ساتھ ہو جو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمائی ہیں ۔ ان سے ہٹ کر اگر کسی نے اللہ کو مانا بھی تو وہ نہ ماننے کے برابر ہے جیسے اہل کتاب کہ اللہ پر اور آخرت پر ایمان تو رکھتے تھے مگر ظالموں نے اللہ کے لئے اولاد تجویز کردی یہود نے کہا حضرت عزیز (علیہ السلام) اللہ کے بیٹے تھے اسی طرح عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ کا بیٹا قرار دے دیا اور بغیر کسی دلیل کے محض اپنی رائے سے گپ ہان کی ہے اللہ انھیں تباہ کرے کیسی غلط بات پر جم گئے ہیں ۔ اور یوں اپنے طور پر تو اللہ کا کوئی نہ کوئی تصور ہر قوم کے پاس ہے مگر یہ کوئی ماننا نہ ہوا۔ لہٰذ سب سے جہاد ہوگا یا یہ جزیہ ادا کریں گے ۔ جزیہ سے مراد وہ ٹیکس ہے جو حاکم وقت اپنی صوابدید سے طے کرتا ہے اور اس کے بدلے کفار کو اسلامی ریاست میں بحفاظت رہنا نصیب ہوتا ہے ۔ یہ چونکہ قتل کی جزا کے طور پر لیا گیا ورنہ تو کفر کی سزاقتل تھی مگر ایک جرمانہ مقرر کر کے قتل سے معاف کردیئے گئے ۔ پھر یہ ایسے لوگوں پر عائد نہ ہوگا جن پر تلوار اٹھا نا ویسے ہی منع ہے مثلا بچے بوڑھے خواتین معذور لوگ اور مذہبی پیشوا وغیرہ ذالک۔ اور ان کا جرم صرف یہی نہیں بلکہ انھوں نے اپنے مذہبی پیشواؤں کو ہی اپنا معبود بنارکھا ہے کہ جب اللہ کے حکم کے مقابلہ میں ان کی بات کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں اور اس پر عمل کرتے ہیں تو گویا انھوں نے اللہ کی ذات کی جگہ پر مذہبی پیشواؤں کو اپنارب مان لیا ہے اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی تو باقاعدہ عبادت کرتے ہیں ۔ بھلایہ بھی کوئی بات ہوئی جبکہ خود عیسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ واحد کی عبادت کا حکم دیا تھا اور حق بھی یہ ہے کہ اس ذات واحد کے علاوہ کوئی عبادت کا مستحق ہے بھی نہیں جو شریک بناتے جاتے ہیں وہ ان سے بہت بلند اور ان غلط عقائد سے بہت اعلیٰ اور پاک ہے۔ تقلیدائمہ اور یہ آیہ مبارکہ بعض لوگوں نے کہا ہے کہ اس سے مراد تقلید کی ممانعت ہے جو درست نہیں بلکہ اس سے مراد یشہ ورعلماء کی ان باتوں پہ عمل کرنے میں ممانعت ہے جو خلاف شریعت ہوں اہل علم کا اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے حکم کے مطابق فتویٰ دنیا اور عوام کا اس پر عمل تو یہاں بھی بیان ہوا ہے جیسے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی تعلیمات حقہ کا ذکر کہ انھوں نے تو اللہ واحد کی عبادت کا حکم دیا تھا اب اس حکم کو آگے نقل کرنے والے کی اطاعت دراصل نبی کی اطاعت ہوگی مگر اللہ اور اس کے رسول کے ارشاد کے خلاف بات کو ثواب جان کر کرنا کفر ہے ۔ اور یہ اپنے کفر میں اس قدر بڑھے ہوئے ہیں کہ اپنی غلط روایات سے دین حق کو لوگوں سے اوجھل کردینا چاہتے ہیں جیسے کوئی پھونک مار کر چراغ کو گل کرنا چاہے مگر یہ عام چراغ نہیں یہ تو اللہ کا نور ہے اور یہی وجہ ہے کہ بد کار کتابیں بھی پڑھ لے اسے دین نہیں آتا محض روٹی کمانے کو باتیں کرنا آجاتا ہے ۔ دین کا علم نیکی سے آتا ہے اور اگر نیک ہو اور اللہ ورسول ﷺ کی اطاعت کرنے والا ہو تو علم دین دل میں جگہ بنالیتا ہے اور حال بن جاتا ہے ۔ فرمایا اللہ تو ذات ہی وہ ہے جس نے اپنے رسول ﷺ کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا ہی اس لئے ہے کہ وہ تمام مذاہب پر غلبہ پالے خواہ مشرکین کو یہ بات کتنی ہی ناگوار ہو۔ غلبہ اسلام یہ آیہ کریمہ غلبہ اسلام کی نہ صرف بشارت دیتی ہے بلکہ اس بات کا دعویٰ کرتی ہے کہ اسلام آیا ہی دنیا میں غالب ہونے اور غالب رہنے کے لئے ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے زندگی کے ہر موضوع پر وہ بات ارشاد فرمائی جو اس کام کے کرنے کا صحیح ترین انداز ہے مثلا سیاسی معاشی اخلاقی امور اور تعلقات کا وہ انداز جو عین مزاج انسانی کے مطابق ہے ارشاد فرمایا اور لطف کی بات یہ ہے کہ یہی دین حق بھی قرار دیا یعنی عملی زندگی سے الگ یا گوشہ نشینی کا حکم نہیں دیا بلکہ میدان عمل میں ہر کام کو حق کے مطابق کرنا ہی دین ہے اور یہی غلبہ دین کا سبب ہے عبادات کا اپنا مقام ہے عبادات دراصل وہ قوت باطن حاصل کرنے کا ذریعہ ہیں جو سفرحیات میں اور میدان عمل میں اللہ کی اطاعت پہ قائم رکھنے کا سبب ہو۔ لہٰذاہر سلیم البطع انسان اس مذہب حقہ کو قبول کرے گا اور یہ زمین پر چھا گیا آج کا حال کہ مسلم پوری دنیا میں پریشان ہے تو اس کا ذمہ دار آج کا مسلمان ہے جس نے میدان عمل سے دین کو الگ کردیا ہے اور صرف مساجدتک محدود کردیا ہے ۔ مساجد سے باہر سیاسی امور ہوں یامعاشی وہاں کفار کا اتباع کیا جاتا ہے اور ان جیسا طریق کار اپنا یا جاتا ہے جس جا نتیجہ مسلمانوں کی تباہی اور بربادی کی صورت میں سامنے آتا ہے ۔ آج بھی ہم اپنی عملی زندگی کو اسلام کے تابع کرلیں تو آج بھی روئے زمین پر غلبہ عطا کرنا اللہ کریم کا کام ہے یہ طرح طرح کے ازم اور مغربی جمہوریت یا محض شخصی اور ذاتی پسند کی حکومتیں مسلمانوں کو اسلام سے دورلے جانے کا سبب بن رہی ہیں ۔ علماؤمشائخ کے لئے لمحہ فکر یہ جن یہود اور نصاری کا طرز عمل اور تہذیب ومعاشرت مسلم شرے اختیار کر رہے ہیں خود ان کا یہ حال ہے کہ ان کے مشائخ اور علماء جو بظاہر بڑے عابد وزرہد نظرآتے ہیں دراصل آخرت کو گم کرچکے ہیں اور محض لوگوں کا مال کھانے کے لئے جببے پہنے ہوئے ہیں ۔ نارواطریقوں سے مال حاصل کرتے ہیں اور دولت لے کر کتاب اللہ کے احکام تک بدل دیتے ہیں اس طرح حصول زر کی طمع میں اللہ کی راہ سے لوگوں کو بھٹکار ہے ہیں ۔ جن اقوام کے نام نہادنیک طبقہ کا یہ حال ہے ان کے دنیا داروں کا حال کیا ہوگا اور جو ان کے پیچھے چلے گا اسے کیا فائدہ مل سکے گا ۔ اگر مسلمان علماء مشائخ بھی لوگوں کو محض چندا اور شیرنیاں جمع کرنے کا سبب بنائے رکھیں گے اور ان کی اصلاح کی فکر نہ کریں گے تو وہ بھی اسی وعید کے مصداق ہوں گے ۔ اعاذنا اللہ مہنا۔ فرمایا ، یہ بات یادرکھو کہ جو لوگ دولت کی ہوس اللہ کو اور آخرت کو بھلا بیٹھتے ہیں اور محض سونا چاندی جمع کرتے رہتے ہیں اسے اللہ کے بتائے ہوئے قاعدے کے مطابق خرچ نہیں کرتے تو انھیں درد ناک عذاب کی خبر سنادیجئے ! یاد رہے اسلام ارتکازدولت کے خلاف ہے یعنی محض کچھ لوگ دولت جمع کرتے رہیں اور دوسرے بھوکے مریں بلکہ امیر پر زکوۃ واجب کردی ۔ علاوہ ازیں جب بات خرچ کرنے کرتا ہے تو یقینا جس آدمی کو اللہ کے حکم کے مطابق خرچ کرنا ہے وہ کمائی کے ناجائز ذرائع اختیار نہیں کرے گا پھر ان کے اختیار کرنے کی اسے ضرورت ہی نہیں رہتی اور یوں جب کسی کا حق مارا نہیں جاتا تو ایک خوبصورت معاشرہ شکل پذیر ہوتا ہے لیکن اگر کوئی محض لوٹ سے مال ہی جمع کرتا رہے تو وہ سن رکھے کہ ایک روزیہی مال جہنم کی آگ پر گرم کیا جائے گا اور جمع کرنے والے کی پیشانی پہلو اور پیٹھ پر اس سے داغ لگائے جائیں گے اور کہا جائے گا کہ یہ وہ ٹوٹ کی دولت ہے جو تم نے لوگوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر جمع کی تھی اب اس کا مزہ چکھو ۔ یادر ہے اسلام میں مال جمع کرنے سے روکا نہیں گیا کہ حلال کمائے اور جو سال بھر پاس جمع رہے اس پر زکوۃ اداکرے تو یہ جمع کرنا اس میں داخل نہیں ۔ حدیث شریف میں اس کی وضاحت موجود ہے نیز زکٰوۃ کا فرض ہونا اس بات پہ دلیل ہے کہ مال ہوگا تو زکٰوۃ ادا کریں گے ۔ یہ ٹوٹ کھسوٹ سے جمع شدہ مال یا فتویٰ فروشی سے یا کسی بھی ناجائز ذریعہ سے لوگوں کے حقوق مار کر محض سرمایہ جمع کرنے کے جنون میں مبتلا لوگوں سے بات ہورہی ہے ۔ تصرف بیجا کفار کی رسومات ید اور احکام الٰہی میں اپنی پسند سے تبدیلی کرنے کی ایک واضح مثال ان کا سال کے مہینوں میں تصرف ہے کہ مہینوں کی تعداد عند اللہ بارہ 12 ہے اور جب سے جہان پیدا ہواتب سے اللہ کریم نے یہ اسی طرح معین فرمادی لوح محفوظ میں یہی درج ہے لہٰذاتمام ادیان سابقہ میں بھی یہی تعدادبیان ہوئی اور اس میں چار مہینے محترم ہیں کہ ان میں ممکن حدتک مصروفیات کم کرکے زیادہ عبادات کی جائیں نیزان میں عبادات کا ثواب بھی زیادہ ہے یعنی جس طرح رات دن کا ایک حصہ عبادات کے لئے محصوص ہے اور پانچ نمازیں فرض ہیں تاکہ یہ حاضری باقی وقت کو اللہ کی اطاعت میں خرچ کرنے کی تو فیق کا سبب بنے ۔ اسی طرح سال بھر کا تیسرا حصہ یعنی چار مہینے حرمت والے ہیں ان میں جنگ نہ کی جائے اور عبادت کثرت سے کی جائے ۔ کہ باقی دوتہائی سال بھی اطاعت کی توفیق نصیب ہویہی صاف اور سید ھادین ہے اور یہ حکم تمام شریعتوں میں ایسے ہی رہا ۔ حرمت والے تین مہینے شوال ذیقعدہ اور ذی الحجہ اکٹھے ہیں اور ایک ماہ رجب الگ ہے ۔ پہلی تمام امتوں میں ان مہینوں میں جنگ منع تھی مگر اسلام میں دفاع کے لئے لڑنے کی اجازت دے دی گئی فرمایا کہ نافرمانی ویسے بھی بڑی ہے مگر ان مہینوں میں بطور خاص نافرمانی سے بچنے کی کوشش کرنا چاہیئے اور گناہ کے قریب بھی نہ پھٹکے مگر ہاں ! مشرکین سے جم کر لڑوجی سے وہ تم سے لڑنے کے درپے ہوں مگر زیادتی جنگ میں بھی نہ ہونے پائے کہ خوب جان لو ، اللہ نیکی کرنے والوں اور حقوق کی نگہداشت کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔ مگر ان مشرکین اور ان کے مذہبی پیشواؤں کی زیادتی دیکھو کہ یہ مہینوں کے نام بدل دیتے ہیں یہ رواج تھا کہ اگر لڑتے لڑتے حرمت کا مہینہ آگیا تو کہہ دیتے کہ دیتے کہ یہ وہ مہینہ نہیں ہے بعد والا ہے یا یہ سال دس مہینوں کا ہے ۔ جس مہینے کو چاہتے رمضان یاشوال قرار دیتے اور جس کو چاہتے رجب کہہ دیتے ۔ غرض یہ تھی کہ اپنی اغراض بھی پوری ہوں اور سال کے چار مہینوں کی حرمت بھی رہے ۔ تو فرمایا ان کا یہ حیلہ ان کے کفر میں مزید زیادتی کا باعث ہے یا یہ حیلہ کفر کی بڑھائی بات ہے کہ محض گنتی کرنا ہی ضروری نہیں بلکہ اوقات کا لحاظ عبادات میں ضروری ہے ۔ عبادات میں اوقات مقررہ کی اہمیت اور جو حکم اللہ کی طرف سے جس مہینہ کے ساتھ مختص ہے اس پر عمل انہی اوقات میں ثواب اور اطاعت کہلائے گا ۔ اسی طرح حج رمضان اور دوسری سب عبادات مہینوں کا نام آگے پیچھے کرنے سے آگے پیچھے نہ ہوں گی۔ ورنہ احکام الٰہی میں خلل واقع ہوگا اور حرام کو حلال اور حلال کو لینے کا جرم سرزدہوگا جو بجائے خود کفر ہے یہ تو ایک سال ایک مہینہ کو حرمت والا قرار دے لیتے ہیں اور دوسرے سال اسے حلال سمجھ لیتے ہیں یعنی محض نام بدل کر جیسے سود کو نفع کہہ کر کھالینے سے حلال نہ ہوگا اور محض گنتی پوری رکھنا کوئی مقصد نہ ہوا۔ یہ الٹی تدبیر جو نہایت بےوقوفی کی بات ہے اسے یہ اپنی عقلمندی سمجھے ہوئے ہیں اس لئے کہ گناہ سے احساسات تبدیل ہوجاتے ہیں اور بھلے کو برا اور برے کو بھلا سمجھ لیا جاتا ہے ۔ یہ دنیا میں گناہ کی بہت بڑی سزا ہے اور ایسے گمراہوں کو اللہ ہدایت عطا نہیں کرتے ۔ عبادات میں قمری مہینے شمار ہوتے ہیں یہاں یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ اگر چہ چاند اور سورج دونوں ہی ماہ وسال کے شمار کا ذریعہ بھی ہیں ، اور شمسی تاریخوں کا شمار بھی جائز ہے مگر عبادات میں صرف قمری مہینوں کا شمار کام دے گا ۔ اللہ کریم نے عبادات کے لئے قمری مہینوں کو مقرر فرمایا ہے ۔
Top