Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - At-Tawba : 30
وَ قَالَتِ الْیَهُوْدُ عُزَیْرُ اِ۟بْنُ اللّٰهِ وَ قَالَتِ النَّصٰرَى الْمَسِیْحُ ابْنُ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكَ قَوْلُهُمْ بِاَفْوَاهِهِمْ١ۚ یُضَاهِئُوْنَ قَوْلَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَبْلُ١ؕ قٰتَلَهُمُ اللّٰهُ١٘ۚ اَنّٰى یُؤْفَكُوْنَ
وَقَالَتِ
: اور کہا
الْيَهُوْدُ
: یہود
عُزَيْرُ
: عزیر
ابْنُ اللّٰهِ
: اللہ کا بیٹا
وَقَالَتِ
: اور کہا
النَّصٰرَى
: نصاری
الْمَسِيْحُ
: مسیح
ابْنُ اللّٰهِ
: اللہ کا بیٹا
ذٰلِكَ
: یہ
قَوْلُهُمْ
: ان کی باتیں
بِاَفْوَاهِهِمْ
: ان کے منہ کی
يُضَاهِئُوْنَ
: وہ ریس کرتے ہیں
قَوْلَ
: بات
الَّذِيْنَ كَفَرُوْا
: وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (کافر)
مِنْ قَبْلُ
: پہلے
قٰتَلَهُمُ
: ہلاک کرے انہیں
اللّٰهُ
: اللہ
اَنّٰى
: کہاں
يُؤْفَكُوْنَ
: بہکے جاتے ہیں وہ
اور یہود کہتے ہیں کہ عزیر خدا کے بیٹے ہیں اور عیسائی کہتے ہیں کہ مسیح (علیہ السلام) خدا کے بیٹے ہیں۔ یہ ان کے منہ کی باتیں ہیں۔ پہلے کافر بھی اسی طرح کی باتیں کہا کرتے تھے۔ یہ بھی انہیں کی ریس کرنے لگے ہیں۔ خدا انکو ہلاک کرے یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں ؟
آیت نمبر 30 تا 37 ترجمہ : یہود نے کہا کہ عزیر اللہ کے بیٹے ہیں، اور نصاریٰ نے کہا عیسیٰ مسیح، اللہ کے بیٹے ہیں یہ ان کے منہ سے نکلی ہوئی (بےحقیقت) باتیں ہیں جن پر ان کے پاس کوئی دلیل نہیں، یہ بھی ان لوگوں کی تقلید میں ان ہی کی سی باتیں کرتے ہیں جو ان کے آباء (و اجداد) میں سے پہلے کافر ہوچکے ہیں اللہ کی ان پر مار (لعنت) ہو دلیل قائم ہونے کے باوجود کہاں بھٹکے چلے جا رہے ہیں ؟ یہود نے اپنے علماء کو اور نصاریٰ نے اپنے درویشوں کو اللہ کے علاوہ رب بنا لیا ہے، اس طریقہ پر کہ حرام کو حلال کرنے میں اور حلال کو حرام کرنے میں ان کی اتباع کی، اور اسی طرح مسیح ابن مریم کو بھی ( رب بنا لیا ہے) اور تورات وانجیل میں ان کو صرف یہ حکم دیا گیا تھا کہ وہ فقط ایک معبود (برحق) کی بندگی کریں وہ معبود کہ جس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں وہ ان کے شرک سے پاک ہے (یہ کافر) یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کی روشنی کو پھونکوں سے بجھا دیں یعنی اس کی شریعت اور اس کے براہین میں قیل وقال کر کے مشکوک کردیں اور اللہ اس (روشنی) کو مکمل طور پر ظاہر کئے بغیر مانے گا نہیں، اگرچہ کافروں کو یہ بات ناپسند ہو (چنانچہ) وہ اللہ ایسا ہے کہ جس نے اپنے رسول محمد ﷺ کو (اس نور کی تکمیل کے لئے) ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا ہے، تاکہ اس دین کو تمام ادیان باطلہ پر غالب کر دے اگرچہ مشرکوں کو یہ بات ناپسند ہو اے ایمان والو (یہود و نصاری کے) اکثر علماء و رہبان لوگوں کے مالوں کو باطل طریقہ سے کھاتے، لیتے، ہیں مثلاً فیصلہ میں رشوت کے ذریعہ اور لوگوں کو اللہ کے دین سے باز رکھتے ہیں اور وہ لوگ اَلَّذین مبتداء ہے جو سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اور اس جمع کردہ مال میں سے اللہ کے راستہ میں خرچ نہیں کرتے یعنی زکوٰة کے ذریعہ اس کا حق ادا نہیں کرتے فبشرھم مبتداء کی خبر ہے تو ان کو دردناک عذاب کی خبر سنا دو جس دن کہ اس جمع کردہ مال کو دوزخ کی آگ میں تپایا جائے گا پھر اس کے ذریعہ ان کی پیشانیوں کو اور ان کے پہلوئوں کو اور ان کی پیٹھوں کو داغا جائے گا، ان کی کھالوں کو وسیع کردیا جائے گا تاکہ ان پر اس تمام مال کو رکھا جاسکے، اور ان کو یہ جتا دیا جائے گا کہ یہ وہی مال ہے جس کو تم نے اپنی لئے جمع کیا تھا یعنی یہ اس کی سزا ہے لو، اب اپنے جمع کئے ہوئے خزانہ کا مزا چکھو حقیقت یہ ہے کہ مہینوں کی تعداد جن کے ذریعہ سال کا حساب لگایا جاتا ہے اللہ کے نزدیک لوح محفوظ میں بارہ مہینے ہیں جب سے اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا ہے بارہ ہی ہیں ان مہینوں میں چار مہینے محترم ہیں ذوالقعدہ اور ذوالحجہ اور محرم اور رجب، یہ یعنی ان مہینوں کی حرمت ہی دین کا صحیح طریقہ ہے، لہٰذا ان چار مہینوں (کے باب) میں معاصی کے ذریعہ اپنے اوپر ظلم نہ کرو اس لئے کہ ان چار مہینوں کی بےحرمتی گناہ عظیم ہے اور کہا گیا ہے کہ پورے بارہ مہینے مراد ہیں اور تمام مشرکوں سے تمام مہینوں میں لڑو جیسا کہ وہ تم سب سے لڑتے ہیں اور خوب جان لو کہ اللہ تعالیٰ مدد اور نصرت کے ذریعہ متقیوں کے ساتھ ہے اور نسییً یعنی مہینہ کی حرمت کو دوسرے مہینہ کی طرف مؤخر (منتقل) کردینا جیسا کہ جاہلیت ماہ محرم کی حرمت کو دوسرے مہینے یعنی ماہ صفر کی طرف منتقل کردیتی تھی جبکہ ماہ محرم کا چاند ان کی جنگ کی حالت میں نظر آجا تا تھا، یہ (حرکت) کفر میں ایک اضافہ ہے اس ماہ کے بارے میں اللہ کے حکم کا انکار کرنے کی وجہ سے جس کے ذریعہ یہ کافر لوگ گمراہی میں مبتلا کئے جاتے ہیں (یُضل) یاء کے ضمہ اور فتحہ کے ساتھ ہے اس نسً یعنی مؤخر کو کسی سال حلال کرلیتے ہیں اور کسی سال حرام تاکہ ایک مہینہ کو حلال کر کے اور دوسرے کو اسکے بدلے میں حرام کر کے اللہ کے حرام کئے ہوئے یعنی اللہ کے محرم کئے ہوئے مہینوں کی تعداد پوری کردیں چناچہ چار محرم مہینوں میں نہ زیادتی کرتے تھے اور نہ کمی، البتہ ان کی تعیین کی رعایت نہیں کرتے تھے (چنانچہ) وہ اس طرح اللہ کا حرام کیا ہوا (مہینہ) حلال کرلیتے ہیں انکے برے اعمال ان کے لئے خوشنما کر دئیے گئے ہیں جس کی وجہ سے وہ ان اعمال کو حسن ہی سمجھتے تھے، اللہ منکرین حق کو ہدایت نہیں دیا کرتا۔ تحقیق و ترکیب وتسہیل وتفسیری فوائد قولہ : عُزَیْر، ایک مشہور اسرائیلی ٍبزرگ کا نام ہے جن کے متعلق بعض عرب کا عقیدہ تھا کہ وہ اللہ کے فرزند ہیں عُزَیْر کو بعض نے منصرف اور بعض نے غیر منصرف پڑھا ہے، ان کے نبی ہونے میں اختلاف ہے، روح المعانی میں ہے '' اختلف فی عزیر ھل ھو نبی ام لا والا کثرون علی الثانی '' علامہ جلال الدین سیوطی نے بھی اَلاِْتْقان فی علوم القران میں اسی کو ترجیح دی ہے، مولانا سید سلیمان ندوی نے لکھا ہے کہ عزیر سے مراد عزراء کاہن ہے جس نے تورات کو اپنے اعجاز سے دوبارہ زندہ کیا تھا۔ قولہ : یُضاھِئون یہ مُضَاھاة (مفاعلة) سے مضارع جمع مذکر غائب کا صیغہ ہے، مشابہت پیدا کر رہے ہیں، ضَھِی مثل ، مانند، شبیہ ضَھْیًا مصدر (س) ناقص یائی، عورت کا مرد کے مانند ہوجانا نہ حیض آئے اور نہ پستان ابھریں اور نہ حمل رہے، ضَھْیَائُ مرد نما عورت۔ قولہ : یُؤفکون، افک (ض) سے جمع غائب مضارع، کہاں پھرے جاتے ہیں۔ قولہ : بان یعبدوا، اس میں اشارہ ہے کہ لِیَعْبُدُوا میں لام بمعنی باء ہے لہٰذا یہ اعتراض ختم ہوگیا کہ الامر کا صلہ لام نہیں آتا۔ سوال : اَنْ کو کیوں مقدر مانا۔ جواب : تاکہ حرف جر کا داخل ہونا صحیح ہوجائے۔ قولہ : شَرْعَہ۔ سوال : نور کی تفسیر شرع اور برھان سے کرنے میں کیا مصلحت ہے ؟ جواب : اس سے بھی ایک سوال مقدر کا جواب دینا مقصود ہے۔ سوال : یہ ہے کہ نور تو اللہ کی ذات کے ساتھ قائم ہے تو وہ اس نور کا بجھانے کا ارادہ کس طرح کرسکتے ہیں حالانکہ وہ عقلاء ہیں۔ جواب : یہ ہے کہ نور سے مراد اللہ کی شریعت ہے۔ قولہ : باقوالھم فیہ اس میں اشارہ ہے کہ محل بول کر حال مراد ہے اس لئے کہ منہ سے شریعت کو بجھانے کا کوئی مطلب نہیں ہے مراد اقوال ہیں یعنی نکتہ چینی اور طعنہ زنی۔ قولہ : ذلک، ذلک کَرِہَ کا مفعول محذوف ہے۔ قولہ : یاخذون، یاکلون کی تفسیر یاخذون سے کر کے اس بات کی طرف اشارہ کرنا ہے کہ کلام میں استعارہ ہے یعنی اکل سے اخذ مراد ہے اکل کی تخصیص مقصود اعظم ہونے کی وجہ سے ہے۔ قولہ : ای الکنوز، اس میں اشارہ ہے کہ یُنفقونَھَا کی ضمیر کنوز کی طرف راجع ہے جو کہ یکنزون سے مفہوم ہے یہ شبہ ختم ہوگیا کہ ما قبل میں ذَھَب اور فضة دو چیزوں کا ذکر ہے لہٰذا ینفقونھما ہونا چاہیے۔ قولہ : ای لا یُؤوُّوْنَ منھا حقّہ من الزکوة یہ اضافہ اس سوال کا جواب ہے کہ لا ینفقونَھَا فی سبیل اللہ، میں مطلقاً عدم انفاق فی سبیل اللہ پر وعید ہے اس میں انفاق کی مقدار بیان نہیں کی گئی معلوم ہوا کہ تمام مال خرچ نہ کرنے پر بھی وعید ہے حالانکہ تمام مال خرچ کرنا ضروری نہیں ہے اسی سوال کے جواب کی طرف لا یُودُّون الخ سے اشارہ کردیا کہ کل بول کر جزء مراد ہے۔ قولہ : اخبرھم، یہ اضافہ اس سوال کا جواب ہے کہ فبشرھم، مبتداء کی خبر واقع ہے حالانکہ انشاء کا خبر واقع ہونا درست نہیں ہے جواب کا حاصل جس کی طرف مفسر علام نے واخبرھم کہہ کر اشارہ کیا ہے یہ ہے کہ فبشرھم فی حقھم کی تاویل میں ہو کر مبتداء کی خبر ہے، (نوٹ) پیش نظر جلالین کے نسخے میں الخَیْر ہے جو کہ کتابت کی غلطی ہے اصل میں الخیر ہے۔ قولہ : تُکْوَیٰ ، داغا جائے گا (ض) یہ کَیّ سے مضارع مجہول واحد مؤنث غائب ہے۔ قولہ : ای جزاءہ حذف مضاف سے اس بات کی طرف اشارہ کردیا کہ کنز چکھنے کی چیز نہیں ہے مراد عدم انفاق کی سزا بھگتنا ہے۔ قولہ : للسنة، ای المعتد بھا لحساب السَنَةِ ، یہاں دراصل الحساب مضاف محذوف ہے، یعنی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں جن کے ذریعہ سال کا حساب ہوتا ہے، قمری سال 355 دن کا ہوتا ہے اور شمسی سال کا 365 دن کے ذریعہ حساب ہوتا ہے، قمری سال شمسی سال سے دس دن چھوٹا ہوتا ہے۔ قولہ : محرمة۔ سوال : حُرُم مصدر ہے لہٰذا اس کا حمل اربعة پر درست نہیں ہے۔ جواب : حُرُم، محرّمَة اسم مفعول کے معنی میں ہے لہٰذا اب کوئی اشکال نہیں۔ قولہ : النَسیء، یہ نَسَأ کا مصدر ہے مؤخر کرنا ہٹا دینا، یقال نَسَاہ نَسْأ ونَسِیْاء ً اس کو مؤخر کیا جیسا کہ کہا جاتا ہے مَسَّہ مَسًّا ومَسَاسًا ومَسِیْسًا چھونا مس کرنا، بعض حضرات نے نسء بمعنی منسوء بروزن فعیل بمعنی مفعول بھی لیا ہے۔ تفسیر وتشریح ربط آیات : گذشتہ آیات میں مشرکین کے قبائح کا بیان تھا، اب اہل کتاب کے قبائح اور عقائد شرکیہ کا بیان ہے، اس میں یہ بتایا گیا ہے کہ اہل کتاب گو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے تھے مگر حقیقت میں جس طرح ایمان رکھنا چاہیے اس طرح نہیں رکھتے تھے جس کی وجہ سے ایمان رکھنا نہ رکھنا برابر تھا، اسی لئے گذشتہ آیت میں اہل کتاب کے متعلق '' لا یؤمنون باللہ ولا بالیوم الاخر ولا یدینون دین الحق '' فرمایا تھا کہ وہ نہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور نہ یوم آخرت پر اور نہ وہ دین حق کو اختیار کرتے ہیں۔ وَقَالَتِ الْیَھُوْدُ عُزَیْرُ نِ ابْنُ اللہ تورات کے تلفظ میں عزرا (UZRA) ہے المتوفیٰ 458 ق، م اور بعض نے 450 ق م لکھا ہے، یہود ان کو اپنے دین کا مجدد مانتے ہیں یہود کے مذہبی نوشتوں میں نبی سے زیادہ مجدد کے نام سے مشہور ہیں، بخت نصر 604 تا 458 ق م، کے یروشلم پر حملے اور اس کی کامل تباہی کے بعد، نہ صرف یہ کہ تورات دنیا سے گم ہوگئی تھی بلکہ بابل کی اسیری نے اسرائیلی نسلوں کو اپنی شریعت، اپنی روایات اور اپنی قومی زبان عبرانی تک سے نا آشنا کردیا تھا، آخر کار انہی عزراء نے اپنی یادداشت سے بائبل کے پرانے عہد نامے کو مرتب کیا اور ان کی شریعت کی تجدید کی، اسی وجہ سے بنی اسرائیل ان کی بہت تعظیم کرتے ہیں، یہود کے بعض فرقے تعظیم میں اس قدر آگے بڑھ گئے کہ ان کے بارے میں ابن اللہ تک کا عقیدہ بنا لیا، ابن اللہ کا انگریزی میں ترجمہ (Child of God Son of God) کی اصطلاح الگ الگ ہیں جیسا کہ اردو میں لڑکے اور بیٹے کے الگ الگ مفہوم ہیں اسی طرح عربی میں بھی ابن اور ولد دونوں کا مفہوم الگ الگ ہے (Child of God) کے معنی صلبی یا حقیقی فرزند کے نہیں ہیں، بلکہ خدا کا لاڈلا یا چہیتا یا فرزند معنوی مجازی کے ہیں جیسا کہ قرآن ہی میں ایک دوسری جگہ اہل کتاب ہی کی زبان سے استعمال ہوا ہے قالوا نحن ابناء اللہ وَاَحِبَّاءہ یہاں ابناء کے معنی مجازی اور معنوی اولاد کے ہیں۔ (تفسیر ماجدی ملخصاً ( وَقَالَتِ النَّصٰرَی الْمَسِیْحُ ابْنُ اللہ، مسیحیت کی دو گمراہیاں تھیں پہلی شدید اور دوسری شدید تر، ایک ہے حضرت مسیح کو اللہ کا ولد (Son of God) قرار دینا اس کا ذکر قرآن مجید میں جہاں آیا ہے اکثر بہت سخت وعید کے ساتھ آیا ہے مثلاً '' تکاد السمٰوات یتفطرن '' وغیرہ دوسری گمراہی حضرت مسیح کو خدا کافر زند مجازی (child of god) قرار دینا قرآن نے اس عقیدہ کو ابن اللھیت سے تعبیر کیا ہے یہ عقیدہ تو بجائے خود شدید ہے پھر بھی ولد اللھیت کا عقیدہ اس سے شدید تر ہے (ماجدی) ہمارے بعض قدیم مفسرین بھی اس نکتہ تک پہنچ گئے ہیں، کہ یہاں ابنیت سے مراد ابنیت نسبی نہیں ہے بلکہ لاڈ پیار والی ابنیت ہے اور یہ بھی کفر ہے۔ قال ابن عطیة ویقال ان بعضھم یعتقدونھا بنوة حنو ورحمة وھذا المعنی ایضا لا یحل ان تطلق لبنوة علیہ وھو کفر (قرطبی) ویقال اَن بعضھم یعتقدونھا بنوة حنوورحمة۔ ذالک قولھم بافواھم، یعنی بےسند محض زبان سے بک دینے والی بات ہے یعنی ان مہمل عقائد پر نہ ان کے پاس عقلی دلیل ہے اور نہ نقلی، یہ تو محض ان جاہلی مشرک قوموں کی تقلید ہے جو باری تعالیٰ کی تجسیم کی قائل تھیں اور عقیدہ حلول اور اوتار کے ماننے والی تھیں یہ اشارہ خاص یونان کے مشرکوں کی جانب ہے کہ انکے حکماء وفلاسفہ کے اقوال سے پہلی صدی عیسوی کے یہود و نصاری دونوں ہی متاثر ہوگئے تھے۔
Top