Jawahir-ul-Quran - At-Tawba : 30
وَ قَالَتِ الْیَهُوْدُ عُزَیْرُ اِ۟بْنُ اللّٰهِ وَ قَالَتِ النَّصٰرَى الْمَسِیْحُ ابْنُ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكَ قَوْلُهُمْ بِاَفْوَاهِهِمْ١ۚ یُضَاهِئُوْنَ قَوْلَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَبْلُ١ؕ قٰتَلَهُمُ اللّٰهُ١٘ۚ اَنّٰى یُؤْفَكُوْنَ
وَقَالَتِ : اور کہا الْيَهُوْدُ : یہود عُزَيْرُ : عزیر ابْنُ اللّٰهِ : اللہ کا بیٹا وَقَالَتِ : اور کہا النَّصٰرَى : نصاری الْمَسِيْحُ : مسیح ابْنُ اللّٰهِ : اللہ کا بیٹا ذٰلِكَ : یہ قَوْلُهُمْ : ان کی باتیں بِاَفْوَاهِهِمْ : ان کے منہ کی يُضَاهِئُوْنَ : وہ ریس کرتے ہیں قَوْلَ : بات الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (کافر) مِنْ قَبْلُ : پہلے قٰتَلَهُمُ : ہلاک کرے انہیں اللّٰهُ : اللہ اَنّٰى : کہاں يُؤْفَكُوْنَ : بہکے جاتے ہیں وہ
اور یہود نے کہا25 کہ عزیز اللہ کا بیٹا ہے اور نصاریٰ نے کہا کہ مسیح اللہ کا بیٹا ہے یہ باتیں کہتے ہیں اپنے منہ سے ریس کرنے لگے اگلے کافروں کی بات کی ہلاک کرے ان کو اللہ کہاں سے پھرے جاتے ہیں 
25: قتال کی وجہ ثالث : ابن اللہ سے یہاں نسبی اور جسمانی بیٹا مراد نہیں بلکہ مراد نائب متصرف ہے۔ “ قال ابن عطیة ویقال ان بعضھم یعتقھا بنوة حنو و رحمة ” (قرطبی ج 8 ص 117) یعنی وہ اللہ کو اس قدر پیارے ہیں کہ اس نے ان کو اختیار دے رکھیں ہیں۔ یہودی حضرت عزیر (علیہ السلام) کو اور نصاریٰ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو خدا کا نائب متصرف اور کارساز سمجھتے ہیں۔ “ يُضَاھِئُونَ ای یُشَابِھُونَ ۔ الَّذينَ کَفَرُوْا مِنْ قَبْلُ ” سے ان کے آباء و اجداد مراد ہیں جن سے ان کو یہ کفریہ عقیدہ اور قول ورثہ میں ملا۔
Top