Tafseer-Ibne-Abbas - At-Tawba : 30
وَ قَالَتِ الْیَهُوْدُ عُزَیْرُ اِ۟بْنُ اللّٰهِ وَ قَالَتِ النَّصٰرَى الْمَسِیْحُ ابْنُ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكَ قَوْلُهُمْ بِاَفْوَاهِهِمْ١ۚ یُضَاهِئُوْنَ قَوْلَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَبْلُ١ؕ قٰتَلَهُمُ اللّٰهُ١٘ۚ اَنّٰى یُؤْفَكُوْنَ
وَقَالَتِ : اور کہا الْيَهُوْدُ : یہود عُزَيْرُ : عزیر ابْنُ اللّٰهِ : اللہ کا بیٹا وَقَالَتِ : اور کہا النَّصٰرَى : نصاری الْمَسِيْحُ : مسیح ابْنُ اللّٰهِ : اللہ کا بیٹا ذٰلِكَ : یہ قَوْلُهُمْ : ان کی باتیں بِاَفْوَاهِهِمْ : ان کے منہ کی يُضَاهِئُوْنَ : وہ ریس کرتے ہیں قَوْلَ : بات الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (کافر) مِنْ قَبْلُ : پہلے قٰتَلَهُمُ : ہلاک کرے انہیں اللّٰهُ : اللہ اَنّٰى : کہاں يُؤْفَكُوْنَ : بہکے جاتے ہیں وہ
اور یہود کہتے ہیں کہ عزیر خدا کے بیٹے ہیں اور عیسائی کہتے ہیں کہ مسیح ؑ خدا کے بیٹے ہیں۔ یہ ان کے منہ کی باتیں ہیں۔ پہلے کافر بھی اسی طرح کی باتیں کہا کرتے تھے۔ یہ بھی انہیں کی ریس کرنے لگے ہیں۔ خدا انکو ہلاک کرے یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں ؟
(30) یعنی مدینہ منورہ کے یہودی حضرت عزیر ؑ کو خدا کا بیٹا اور نجران کے عیسائی حضرت مسیح ؑ کو خدا کا بیٹا کہتے تھے یہ انکی زبانی باتیں ہیں جو ان سے پہلے لوگوں یعنی کفار مکہ کے مشابہ ہیں۔ کیوں کہ وہ بھی اللہ معاف کرے اس بات کا دعوی کرتے تھے کہ لات، عزی اور منات خدا کی بیٹیاں ہیں اسی طرح یہود حضرت عزیر ؑ کو خدا کا بیٹا کہتے ہیں اور نصاری میں سے بعض حضرت مسیح ؑ کو خدا کا بیٹا اور بعض خدا کا شریک اور بعض بعینہ خدا اور بعض تین میں ایک کہتے ہیں خدا ان لوگوں پر اپنی لعنت نازل فرمائے یہ خدا پر جھوٹا الزام لگاتے ہیں۔ شان نزول : (آیت) ”وقالت الیھود“۔ (الخ) جناب ابن ابی حاتم ؒ نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ سلام بن مشکم اور نعمان بن اوفی اور محمد بن وحیہ اور شاس بن قیس اور مالک بن صیف یہ لوگ رسول اکرم ﷺ کی خدمت میں آئے اور کہنے لگے کہ ہم کس طرح آپ کی پیروی کریں حالانکہ آپ نے ہمارے قبلہ کو چھوڑ دیا اور حضرت عزیر ؑ کو آپ خدا کا بیٹا بھی نہیں کہتے تو اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے بارے یہ آیت نازل فرمائی یعنی یہودیوں نے کہا کہ حضرت عزیر ؑ خدا کے بیٹے ہیں۔
Top