Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - At-Tawba : 30
وَ قَالَتِ الْیَهُوْدُ عُزَیْرُ اِ۟بْنُ اللّٰهِ وَ قَالَتِ النَّصٰرَى الْمَسِیْحُ ابْنُ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكَ قَوْلُهُمْ بِاَفْوَاهِهِمْ١ۚ یُضَاهِئُوْنَ قَوْلَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَبْلُ١ؕ قٰتَلَهُمُ اللّٰهُ١٘ۚ اَنّٰى یُؤْفَكُوْنَ
وَقَالَتِ
: اور کہا
الْيَهُوْدُ
: یہود
عُزَيْرُ
: عزیر
ابْنُ اللّٰهِ
: اللہ کا بیٹا
وَقَالَتِ
: اور کہا
النَّصٰرَى
: نصاری
الْمَسِيْحُ
: مسیح
ابْنُ اللّٰهِ
: اللہ کا بیٹا
ذٰلِكَ
: یہ
قَوْلُهُمْ
: ان کی باتیں
بِاَفْوَاهِهِمْ
: ان کے منہ کی
يُضَاهِئُوْنَ
: وہ ریس کرتے ہیں
قَوْلَ
: بات
الَّذِيْنَ كَفَرُوْا
: وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (کافر)
مِنْ قَبْلُ
: پہلے
قٰتَلَهُمُ
: ہلاک کرے انہیں
اللّٰهُ
: اللہ
اَنّٰى
: کہاں
يُؤْفَكُوْنَ
: بہکے جاتے ہیں وہ
اور یہودیوں نے کہا عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور عیسائیوں نے کہا مسیح اللہ کا بیٹا ہے ، یہ ان کی باتیں ہیں محض ان کی زبان سے نکالی ہوئی ، ان لوگوں نے بھی انہی کی سی بات کہی جو ان سے پہلے کفر کی راہ اختیار کرچکے ہیں ، ان پر اللہ کی لعنت ! یہ کدھر بھٹکے جا رہے ہیں
یہود نے عزیز (علیہ السلام) اور نصاریٰ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ کا بیٹا قرار دیا جو سراسر کفر ہے : 44 : عزیر وہی ہیں جن کو تورات کی زبان میں عزراء کہا گیا ہے جو یہود میں ایک بہت ؓ بڑے نبی گزرے ہیں ان کی عظمت علمائے طالمود نے بڑی وضاحت سے بیان کی ہے اور ان کو موسیٰ (علیہ السلام) کے پایہ کا نبی قرار دیا ہے اور یہاں تک کہا ہے کہ اگر موسیٰ (علیہ السلام) پر رسالت نہ آئی ہوتی تو عزیر (علیہ السلام) یقیناً رسول ہوتے۔ یہود کے عزیر (علیہ السلام) کو ابن اللہ ماننے کا ذکر ضرور کیا ہے لیکن یہود نے اس کی سند نہیں مانگی کہ تم عزیر کو کس طرح اللہ کا بیٹا مانتے اور تسلیم کرتے ہو لیکن اس کے برعکس نصاریٰ نے بھی عیسیٰ (علیہ السلام) کو ابن اللہ قرار دیا لیکن عیسائیوں سے اس کی دلیل ضرور طلب کی کہ تم عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ کا بیٹا کیسے قرار دیتے ہو جب کہ وہ مریم کے بطن اطہر سے پیدا ہوا ؟ کیا مریم نعوذ باللہ اللہ کی بیوی بناتے ہو ؟ اگر نہیں تو پھر عیسیٰ (علیہ السلام) کو ابن اللہ کیوں کر مانتے ہو ؟ مطلب یہ ہے کہ ہم ، آپ اور ساری کائنات کی ہرچیز اللہ کی مخلوق ہے اس سے کسی کو بھی انکار نہیں۔ جب اللہ خالق ہے تو وہ اپنی مخلوق کو سوائے ماں اور باپ کے پیدا کرے یا ماں باپ کے توسط سے جیسے وہ چاہے اس نے دنیا کی ہرچیز کو ماں باپ کے علاوہ پیدا کیا اس سے کس کو انکار ہے ؟ لیکن کیا جن جن کو اللہ نے بغیر ماں باپ کے پیدا کیا ، کیا وہ اللہ کی اولاد ہیں ؟ ہرگز نہیں کیوں ؟ اس لئے کہ ولد اور ابن کے لئے ضروری ہے کہ وہ زوجین سے پیدا ہوا ہو اور مخلوق کے لئے زوجین کا ہونا کوئی لازم نہیں چناچہ قرآن کریم نے دوسری جگہ عیسائیوں سے خود یہ سوال اٹھایا ہے کہ ” اس کے کوئی بیٹا کیسے ہو سکتا ہے ؟ جب کہ کوئی اس کی شریک زندگی ہی نہیں ہے۔ ہاں ! اس نے ہرچیز کو پیدا کیا ہے اور ہرچیز کا علم رکھتا ہے۔ “ (الانعام 6 : 101) کیونکہ شریک زندگی یعنی زوجین ہوں گے تو اولاد ممکن ہے اور اگر کسی کی اولاد مقصود ہے تو ظاہر ہے کہ ایک اس ولد کے لئے والد ہوگا جیسا کہ تم اللہ کو قرار دے رہے ہو تو پھر دوسری اس کی شریک زندگی بھی بتاؤ کہ وہ کون ہے ؟ اگر اس کی شریک زندگی تم بھی نہیں مانتے تو پھر عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ کی اولاد کیوں قرار دیتے ہو جب کہ وہ مریم (علیہ السلام) کے بطن سے پیدا ہوا تم بھی تسلیم کرتے ہو ؟ عقل کے ناخن لو ، بیوقوفی اور بےعقلی کی باتیں مت کرو۔ یہ تو صرف تمہارے منہ کی باتیں ہیں جن کو ” بکواس بازی “ کا نام ہی دیا جاسکتا ہے۔ ایسا دعویٰ جس کے لئے کوئی دلیل ہی موجود نہ ہو وہ سراسر بکواس ہی تو ہوتا ہے جس کا نہ سر ہوتا ہے نہ پیر خالی ایک بات ہے جو بےسوچے سمجھے منہ سے نکالی جا رہی ہے اور ایسی باتوں کی اللہ کے ہاں کوئی قیمت نہیں اور نہ ہی ایسی بات کوئی ایک نظریہ قرار دی جاسکتی ہے یہ ایک ” بھاں “ کی آواز کے سوا کچھ بھی نہیں۔ اس کی پوری تفصیل ہم عروۃ الوثقیٰ جلد دوم سورة الاعراف کی آیت 101 کے تحت کر آئے ہیں وہاں سے ملاحظہ کریں۔ ہاں ! اس جگہ ایک بار پھر ہم زور دے کر یہ بات کہتے ہیں کہ یہ جو کہا جاتا ہے کہ یہ معجزات کے منکر ہیں اس لئے یہ کسی کو بغیر باپ کے ماننے کے لئے تیار نہیں۔ سراسر بہتان اور جھوٹ ہے۔ ہمارا اعلان ہے کہ ہم بغیر ماں اور باپ کے مخلوق کو مانتے ہیں۔ بغیر باپ کے تخلیق کو تسلیم کرتے ہیں۔ بغیر ماں کے تخلیق کو تسلیم کرتے ہیں اور ہمارا ایمان ہے کہ اللہ قادر ہے وہ چاہے اب بھی اور جب بھی بغیر ماں باپ کے پیدا کرے۔ بغیر باپ کے پیدا رے بغیر ماں کے پیداکرے۔ دور کیوں جاتے ہو ہمارے مخاطبین میں سے کوئی ایک خواہ وہ کوئی مولوی ہو یا علامہ ، مفتی ہو یا پیر ، عوام میں سے ہو یا خواص میں سے کوئی یہ بات کہہ کر دیکھ لے کہ میرا کوئی باپ نہیں تو ہم بغیر کسی ثبوت کے اس کی بات تسلیم کر کے دستخط کردیں گے کہ یہ صاحب کہہ کر دیکھ لے کہ میرا کوئی باپ نہیں تو ہم بغیر کسی ثبوت کے اس کی بات تسلیم کر کے دستخط کردیں گے کہ یہ صاحب کہہ رہے ہیں کہ میرا کوئی باپ نہیں اور ہم اس کے اس بیان کو اس کے کہنے پر درست ماننے کے لئے تیار ہیں اور ہمیں کوئی جھگڑا نہیں۔ ہاں ! ہم اس کے ساتھ یہ بھی انہی کی دلیل سے ماننے پر مجبور ہیں کہ یہ صاحب کسی کی اولاد نہیں ہو سکتے ہاں ! اللہ کی مخلوق ہو سکتے ہیں کیوں ؟ اس لئے کہ اولاد کے لئے زوجینی یعنی ایک جنس سے متعلق دو صنفوں کا ہونا ضروری ہے اور یہ اللہ کا فیصلہ ہے اس لئے اگر ہم ان صاحب کی بات ماننے کے لئے تیار ہیں تو اللہ کی بات ماننے کا تو ہم نے عہد کیا ہے اس سے انحراف نہیں کرسکتے۔ چونکہ مسیح (علیہ السلام) کو ابن مریم سے قرآن کریم میں تعبیر کیا گیا ہے اس لئے اس کے لئے بھی اصلین کا ہونا ضروری ہے ، ایک ان کی ما۔ مریم اور دوئم جبرئیل (علیہ السلام) جن کو دوسرے لفظوں میں روح القدس سے تعبیر کرتے ہیں جو حمل مسیح کا باعث ہوئے۔ (اثبات توحید از حافظ محمد گولندی (رح) سابق امیر مرکزی امیر جمعیت اہلحدیث پاکستان) یہی بات دوسرے مفسرین نے ثابت کی ہے۔ اس لحاظ سے ہم یہ کہیں گے کہ یہ صاحب جنہوں نے اپنے باپ نہ ہونے کا اقرار کیا ہے ان کے معلق ہم کہنے پر مجبور ہیں کہ وہ کسی کے ولد یا کسی کے بیٹے بھی نہیں لیکن ایسا کہنا اگر ان کو منظور نہ ہو تو ہم وہی بات کہیں گے جو حافظ صاحب (رح) نے فرمائی کہ اگر ان صاحب کی کوئی ماں ہے تو دوسری طرف بھی کوئی چیز ضرور ہے خواہ وہ کوئی جن بھوت ہے یا کچھ اور جس کا نام ہم نہیں رکھتے وہ صاحب خود ہی رکھ لیں یا علمائے کرام اور مفسرین عظام سے کوئی نام رکھوالیں ، یہ ان کی مرضی۔ ہاں ! ان صاحب کی ماں موجود ہے تو چاہئے کہ اس سے پوچھ لیں اور ہم کو بتادیں کیونکہ ہم مان لینے والے ہیں انکار کرنے والے نہیں۔ رہی حافظ صاحب (رح) کی بات مسیح کے متعلق کہ دو اصلین میں سے ایک اصل جبرئیل (علیہ السلام) ہیں تو وہ ہم اس لئے تسلیم نہیں کرتے کہ ہم مسیح (علیہ السلام) کے متعلق کسی کو یہ کہنے کا حق نہیں مانتے۔ یہ حق صرف اللہ اور اس کے رسول اللہ ﷺ اور مسیح (علیہ السلام) یا ان کی والدہ مریم کو ہے کسی دوسرے کو مطلق نہیں ، خواہ وہ کوئی ہو اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ ، عیسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی ولد نے جو کھچ کہا ہم نے اس کو بسر و چشم قبول کیا اور وہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے جس سے انکار ممکن ہی نہیں۔ عیسائیوں کا عیسیٰ (علیہ السلام) کو ابن اللہ کہنے میں جو سند طلب کی تو وہ محض اس لئے تھی کہ عیسائیوں کے سارے فرقے اس عقیدہ پر متفق تھے لیکن یہودیوں کا عزیر (علیہ السلام) کو ابن اللہ کہنے پر کوئی مزید بحث نہ کرنا اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ یہودیوں کے سارے فرقوں کا یہ متفقہ عقیدہ نہیں تھا بلکہ یہ اعتقاد صرف ان یہودیوں کا تھا جو یثرب میں آباد تھے چناچہ حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ سلام بن مشکن ، نعمان بن اوفی ، ابو انس ، شاش بن قیس اور مالک بن حنیف کہ رؤسا یہود میں سے تھے نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور کہا ہم آپ کی کس طرح پیروی کریں جب کہ آپ نے ہمارا قبلہ ترک کردیا اور عزیر کو ابن اللہ نہیں مانتے۔ (ابن جریر) جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا کہ عزیر سے مقصود عزراء ہیں۔ بخت نصر کے حملہ بیت المقدس میں تورات کے تمام نسخے جل گئے تھے اس لئے جب یہودی قید بابل سے چھوڑ کر واپس آئے تو ان کے پاس تورات کا کوئی نسخہ موجود نہ تھا اور ان کی نئی نسل بھی عبرانی زبانی سے نا آشنا ہوچکی تھی یہ حالت دیکھ کر عزراء نے کلدانی حروف میں اور ایسی عبرانی میں کہ کلدانی زبان سے مخلوط تھی ازسر نو تورات کے صحائف لکھے اور یہی نسخہ اصل نسخہ کا بدل سمجھا گیا چونکہ عزراء نے ازسر نو شریعت مرتب کی تھی اور قید بابل کے بعد نئع دور کا دوسرا بانی اس کو کہا گیا چناچہ آج تک یہودیوں کا عام اعتقاد یہ ہے کہ اگر اس عہد میں لوگوں سے قصور نہ ہوا ہوتا تو قزراء بھی وہ سارے معجزات دکھا دیتے جو موسیٰ (علیہ السلام) نے دکھائے تھے۔ (جیوش انسائیکلو پیڈیا اسم عزراء۔ انسائیکلو پیڈیا برٹانیکاکا مقالہ درجات عزراء) یہود و نصاریٰ کی یہ بات بھی دوسرے کافروں کے مشابہ ہے : 45: مطلب یہ ہے کہ اہل کتاب نے اپنے سے پہلے کفار کی عامیانہ تقلید کی اور اپنے ہم عصر لوگوں میں مقبولیت حاصل کرنے کے لئے یہ کلمہ کفر ایجاد کیا اور بےسوچے سمجھے طوطے کی طرح آج بھی اسی کو رٹے چلے جا رہے ہیں اگر آپ برا نہ مانیں تو آج بھی یہ بیماری قوم مسلم میں عام ہے کہ وہ ایسے عقائد جن کا اسلامی عقائد کے ساتھ دور کا بھی واسطہ نہیں اس وقت اسلام ہی کے نام سے گردش کر رہے ہیں اور کوئی بھی ان کی اصل حققت کو سمجھنے سمجھانے کے لئے تیار نہیں۔ قرآن کریم نے یُضَاہِـُٔوْنَ کے لفظ استعمال کر کے اس بات کو ہر طرح سے واضح کردیا ۔ ضاحی کے معنی ہیں ” اس نے مشابہت اختیار کی “ کس کی مشابہت کی ؟ فرمایا : قَوْلَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ قَبْلُ 1ؕ اپنے سے پہلے کافروں کی مشابہت میں انہوں نے یہ بات کہی۔ یہ ایک ایسی خبر تھی جس کا علم اللہ ہی کے پاس تھا اور جس کی اطلاع آج دنیا کو ہوئی یعنی عیسائیوں نے اللہ کا بیٹا تجویز کرنے میں جن کافروں کی نقل اختیار کی ہے۔ یونانی اور رومی ہیں کیونکہ یونانیوں اور رومیوں کے مذاہب کا مطالعہ بتلاتا ہے کہ فی الواقع یہ اللہ کا بیٹا بنانے کا عقیدہ ان میں مروج تھا اور وہیں سے پولوس نے اس کو لیا۔ اس نے جب دیکھا کہ یہودی تو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو قبول نہیں کرتے تو اس نے حضرت مسیح کو بعض الفاظ کو جو مجاز اور استعارہ کے طور پر تھے حقیقت پر محمول کر کے اور اصل بنائے مذہب قرار دے کر بت پرستی سے ملتا جلتا ایک مذہب بنادیا جس کی وجہ سے غیر یہودی اقوال کا میلان عیسائیت کی طرف بہت ہوگیا اور ان کے اس جرم کی وضاحت قرآن کریم نے کردی کہ عیسائیوں کا مسیح کو اللہ کا بیٹا قرار دینا ان کی اپنی ایجاد نہیں بلکہ پہلی کافر قوموں کی ریس کر کے انہوں نے یہ مذہب بنا لیا اور عرب کے لوگ بھی چونکہ فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں مانتے تھے اس لئے رومیوں ، یونانیوں اور عربوں کے عقیدہ کی مشابہت کر کے پولوس نے ان لوگوں میں اس کو مقبول بنانے کی ایک کوشش کی جو کسی حد تک کامیاب بھی ہوئی۔ یہی وجہ ہے کہ عرب کے یہودیوں کو بھی انہیم کی نقال میں عزیر (علیہ السلام) کو اللہ کا بیٹا تسلیم کرلیا اور اسی طرح عیسائیوں کے نہلے پر انہوں نے دھلہ لگانے کی کوشش کی اور ہوتے ہوتے یہ ایک قومی عقیدہ قرار پا گیا۔ قوموں کی تاریخ ہم کو بتاتی ہے کہ یہی کچھ ہوتا آیا ہے اور یہی کچھ ہو رہا ہے اور یہی کچھ ہوتا رہے گا کیونکہ ہمیشہ نام بدلے جاتے ہیں تاکہ کاموں میں مشابہت بر قرار رہے اور ایک دوسرے کے ساتھ حجت بازی سے دل بہلایا جاتا رہے۔ ان ساری چیزوں کا انکار لوہے کے چنے چبانے کے مترادف ہے جو اتنا آسان کام نہیں آسان یہی ہے کہ ” چلو تم ادھر کو جدھر کی ہوا ہو۔ “ لیکن اسلام اس بات کو نہیں مانتا اس لئے وہ ایسے سارے لوگوں پر لعنت اور پھٹکار کرتا ہے جو موجودہ دور کے مسلمان تو ان کی نسبت آپ خود فیصلہ فرمالیں اس لئے کہ ہم سب بھی تو آخر مسلمان ہیں۔
Top