Tafseer-e-Haqqani - At-Tawba : 30
وَ قَالَتِ الْیَهُوْدُ عُزَیْرُ اِ۟بْنُ اللّٰهِ وَ قَالَتِ النَّصٰرَى الْمَسِیْحُ ابْنُ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكَ قَوْلُهُمْ بِاَفْوَاهِهِمْ١ۚ یُضَاهِئُوْنَ قَوْلَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَبْلُ١ؕ قٰتَلَهُمُ اللّٰهُ١٘ۚ اَنّٰى یُؤْفَكُوْنَ
وَقَالَتِ : اور کہا الْيَهُوْدُ : یہود عُزَيْرُ : عزیر ابْنُ اللّٰهِ : اللہ کا بیٹا وَقَالَتِ : اور کہا النَّصٰرَى : نصاری الْمَسِيْحُ : مسیح ابْنُ اللّٰهِ : اللہ کا بیٹا ذٰلِكَ : یہ قَوْلُهُمْ : ان کی باتیں بِاَفْوَاهِهِمْ : ان کے منہ کی يُضَاهِئُوْنَ : وہ ریس کرتے ہیں قَوْلَ : بات الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (کافر) مِنْ قَبْلُ : پہلے قٰتَلَهُمُ : ہلاک کرے انہیں اللّٰهُ : اللہ اَنّٰى : کہاں يُؤْفَكُوْنَ : بہکے جاتے ہیں وہ
اور یہودی کہہ چکے ہیں کہ عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور نصاریٰ کہہ چکے ہیں کہ مسیح اللہ کا بیٹا ہے۔ یہ تو 2 ؎ ان کے منہ کی باتیں ہیں۔ اپنے سے پہلے کافروں کی ریس 3 ؎ کیا چاہتے ہیں خدا انہیں غارت کرے کہاں بہکے جاتے ہیں !
2 ؎ یعنی بےاصل باتیں ہیں۔ 12 منہ 3 ؎ پہلے بت پرست قومیں بھی اپنے دیوتائوں کو ایسا ہی سمجھتی تھیں۔ مصر کے لوگ اور روم کے باشندے اور کنعان کی قومیں سو انہوں نے ان کی پیروی اختیار کی ہے۔ حالانکہ انبیائِ بنی اسرائیل کی معرفت خدائے واحد کی پرستش کا حکم ہوا تھا۔ 12 منہ
Top