Tafseer-e-Baghwi - Hud : 100
ذٰلِكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الْقُرٰى نَقُصُّهٗ عَلَیْكَ مِنْهَا قَآئِمٌ وَّ حَصِیْدٌ
ذٰلِكَ : یہ مِنْ : سے اَنْۢبَآءِ الْقُرٰي : بستیوں کی خبریں نَقُصُّهٗ : ہم یہ بیان کرتے ہیں عَلَيْكَ : تجھ پر (کو) مِنْهَا : ان سے قَآئِمٌ : قائم (موجود) وَّحَصِيْدٌ : کٹ چکیں
یہ (پرانی) بستیوں کے تھوڑے سے حالات ہیں جو ہم تم سے بیان کرتے ہیں ان میں سے بعض تو باقی ہیں اور بعض کا تہس نہس ہوگیا۔
100۔” ذالک من انباء القریٰ نقصہ علیک منھا قائم “ قائم کا ترجمہ آباد اور حصید کا ترجمہ ویران اور بعض نے کہا ہے کہ ان میں سے قائم یعنی جن کی دیواریں باقی ہیں اور چھتیں گرگئی ہیں اور حصید جن کے آثار و نشانات مٹ گئے ۔ مقاتل کا قول ہے کہ قول سے مراد وہ ہیں جن کے نشان دکھائی دے رہے ہوں اور حصید سے مراد وہ ہیں جن کی نمود بھی دکھائی نہیں دیتی۔
Top