Tafseer-e-Baghwi - An-Nahl : 14
وَ هُوَ الَّذِیْ سَخَّرَ الْبَحْرَ لِتَاْكُلُوْا مِنْهُ لَحْمًا طَرِیًّا وَّ تَسْتَخْرِجُوْا مِنْهُ حِلْیَةً تَلْبَسُوْنَهَا١ۚ وَ تَرَى الْفُلْكَ مَوَاخِرَ فِیْهِ وَ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْ : جو۔ جس سَخَّرَ : مسخر کیا الْبَحْرَ : دریا لِتَاْكُلُوْا : تاکہ تم کھؤ مِنْهُ : اس سے لَحْمًا : گوشت طَرِيًّا : تازہ وَّتَسْتَخْرِجُوْا : اور تم نکالو مِنْهُ : اس سے حِلْيَةً : زیور تَلْبَسُوْنَهَا : تم وہ پہنتے ہو وَتَرَى : اور تم دیکھتے ہو الْفُلْكَ : کشتی مَوَاخِرَ : پانی چیرنے والی فِيْهِ : اس میں وَلِتَبْتَغُوْا : اور تاکہ تلاش کرو مِنْ : سے فَضْلِهٖ : اس کا فضل وَلَعَلَّكُمْ : اور تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : شکر کرو
اور وہی تو ہے جس نے دریا کو تمہارے اختیار میں کیا تاکہ اس میں سے تازہ گوشت کھاؤ۔ اور اس سے زیور (موتی وغیرہ) نکالو جسے تم پہنتے ہو۔ اور تم دیکھتے ہو کہ کشتیاں دریا میں پانی کو پھاڑتی چلی جاتی ہیں اور اس لئے بھی (دریا کو تمہارے اختیار میں کیا) کہ تم خدا کے فضل سے (معاش) تلاش کرو اور تاکہ (اسکا) شکر کرو۔
(14)” وھو الذی سخر البحر لتاکلو منہ لحماً طریاً “ اس سے مراد مچھلی ہے۔ ” وتستخرجوامنہ حلیۃ تلبسونھا “ حلیۃ سے مراد موتی اور زیور ہے۔ ” وتری الفلک مواخر فیہ “ اس میں کشتیاں چلتی ہیں۔ قتادہ کا قول ہے کہ اس کا ترجمہ ہے آنے جانے والی۔ ایک جاتی ہے اور دوسری آتی ہے۔ باوجود یہ کہ ہوا کی رفتار ایک ہی ہے۔ حسن (رح) کا قول ہے کہ اس سے مراد بھری ہوئی، فراء اور اخفش کا قول ہے پانی کو اپنے دونوں بازوئوں سے پھاڑنے والیاں۔ مجاہد (رح) کا قول ہے ہوائوں کی رفتار کے سامنے سے کشتیاں آتی ہیں اور ہوائوں کو پھاڑتی ہیں۔ مخراصل میں کہاجاتا ہے پانی کو پھاڑنا یا کشتی کی آواز۔ حدیث میں آتا ہے کہ جب کسی کو پیشاب کرنے کا ارادہ ہو تو ہوا کی طرف پیٹھ کرکے بیٹھے۔ حدیث کا مطلب یہ ہوا کہ اپنی پیٹھ ہوا کے مقابل کردو تاکہ ہوا پھٹ کر دائیں بائیں سے نکل جائے اور پیشاب بھی تمہارے جسم کی طرف عود کر نہ آئے۔ ابو عبیدہ کا قول ہے کہ تیزا ہوا چلنے کے وقت جو آواز پیدا ہوتی ہے اس کو مخر کہاجاتا ہے۔ ” والتبتغو ا من فضلہ “ اس کے ذریعے اپنا فضل (تجارت) تلاش کرو۔ ” ولعلکم تشکرون “ جب تم دیکھو کہ اللہ کی تمام بنائی ہوئی اشیاء تمہارے لیے مسخر کردی ہیں اس پر تم اللہ کا شکر ادا کرو۔
Top