Tafseer-e-Baghwi - An-Nahl : 32
الَّذِیْنَ تَتَوَفّٰىهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ طَیِّبِیْنَ١ۙ یَقُوْلُوْنَ سَلٰمٌ عَلَیْكُمُ١ۙ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
الَّذِيْنَ : وہ جو کہ تَتَوَفّٰىهُمُ : ان کی جان نکالتے ہیں الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے طَيِّبِيْنَ : پاک ہوتے ہیں يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں سَلٰمٌ : سلامتی عَلَيْكُمُ : تم پر ادْخُلُوا : تم داخل ہو الْجَنَّةَ : جنت بِمَا : اس کے بدلے جو كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے (اعمال)
(ان کی کیفیت یہ ہے کہ) جب فرشتے انکی جانیں نکالنے لگتے ہیں اور یہ (کفر و شرک سے) پاک ہوتے ہیں تو سلام علیکم کہتے ہیں (اور کہتے ہیں کہ) جو عمل تم کیا کرتے تھے ان کے بدلے میں بہشت میں داخل ہوجاؤ۔
(32)” الذین تتوفاھم الملائکۃ طین “ وہ مومن جو شرک سے پاک ہیں۔ مجاہد (رح) کا قول ہے کہ اس سے مراد اپنے اقوال و افعال میں پاکیزہ۔ بعض نے اس کا ترجمہ یہ بیان کیا ہے۔ یعنی خوش، جنت کی خوشخبری پا کر خوش و خرم ہونے والے ” یقولون “ فرشتے ان کو کہیں گے۔” سلام علیکم “ بعض نے کہا کہ اس معنی ہے کہ ان کو اللہ کی طرف سے سلامتی پہنچادو۔
Top