Kashf-ur-Rahman - An-Nahl : 32
الَّذِیْنَ تَتَوَفّٰىهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ طَیِّبِیْنَ١ۙ یَقُوْلُوْنَ سَلٰمٌ عَلَیْكُمُ١ۙ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
الَّذِيْنَ : وہ جو کہ تَتَوَفّٰىهُمُ : ان کی جان نکالتے ہیں الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے طَيِّبِيْنَ : پاک ہوتے ہیں يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں سَلٰمٌ : سلامتی عَلَيْكُمُ : تم پر ادْخُلُوا : تم داخل ہو الْجَنَّةَ : جنت بِمَا : اس کے بدلے جو كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے (اعمال)
جن کی جان فرشتے ایسی حالت میں قبض کرتے ہیں کہ وہ شرک سے پاک ہوتے ہیں قبض روح کے وقت فرشتے کہتے ہیں تم پر سلامتی ہو بس اب تم اپنے ان اعمال کے صلے میں جو تم کیا کرتے تھے
32 ۔ جن کی جان فرشتے ایسی حالت میں قبص کرتے ہیں کہ وہ شرک وکفر سے پاک ہوتے ہیں ۔ قبض روح کے وقت ان سے فرشتے کہتے ہیں تم پر سلامتی ہو اب تم اپنے ان اعمال کے بدلے میں جو تم کیا کرتے تھے جنت میں داخل ہوجانا ۔ تقویٰ کا کم سے کم درجہ یہ ہے کہ شرک سے پرہیز کرے جب ایسے لوگوں سے کوئی قرآن کریم کے متعلق سوال کرتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے کیا نازل فرمایا تو ان کے منہ سے یہی نکلتا ہے کہ خیر و برکت نازل فرمائی ہے جن لوگوں نے بھلے کام کئے ان کے لئے اس دنیا میں بھی بھلائی ہے یعنی ثواب کی بشارت یا مدد اور فتح یا اچھی روزی اور آخرت کا تو چھنا ہی کیا ہے او دار آخرت تو بہر حال بہتر ہے وہ شرک سے بچنے والوں کا اچھا گھر ہے وہ گھر ایسے باغ ہیں جن کی عمارتوں اور درختوں کے نیچے نہریں جاری ہوں گی وہاں ان کی ہر خواہش پوری کی جائے گی۔ اللہ تعالیٰ کی جانب سے پرہیز گاروں کو ایسا یہ صلہ ملا کرتا ہے یہ مرتے دم تک پرہیز گار رہے۔ فرشتوں نے ان کی روح ایسی حالت میں قبض کی جب یہ کفر و شرک سے پاک تھے وہ السلام علیکم کہتے ہوئے اور یہ بشارت دیتے ہوئے ان کے پاس آئے کہ مرنے کے بعد تم جنت میں داخل ہوجانا یعنی قیامت میں تم دخول جنت کے مستحق ہو۔
Top