Dure-Mansoor - An-Nahl : 32
الَّذِیْنَ تَتَوَفّٰىهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ طَیِّبِیْنَ١ۙ یَقُوْلُوْنَ سَلٰمٌ عَلَیْكُمُ١ۙ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
الَّذِيْنَ : وہ جو کہ تَتَوَفّٰىهُمُ : ان کی جان نکالتے ہیں الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے طَيِّبِيْنَ : پاک ہوتے ہیں يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں سَلٰمٌ : سلامتی عَلَيْكُمُ : تم پر ادْخُلُوا : تم داخل ہو الْجَنَّةَ : جنت بِمَا : اس کے بدلے جو كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے (اعمال)
جن کی روحین فرشتے اس حال میں قبض کرتے ہیں کہ وہ پاک ہوتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ تم پر سلام ہو تم اپنے اعمال کے سبب جنت میں داخل ہوجاؤ
1:۔ ابن جریر، ابن منذر، اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” الذین تتوفہم الملٓئکۃ طیبین “ سے مراد ہے یہ وہ (متقی لوگ) زندہ ہوں یا مردہ ہر حال میں فرشتے ان کو سلام کہتے ہیں یہ اللہ تعالیٰ نے ان کے مقدر میں ایسے ہی لکھ دیا ہے۔ 2:۔ ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابوالشیخ نے عظمہ میں، ابوالقاسم بن مندہ نے کتاب الاحوال میں اور بیہقی نے شعب میں محمد بن کعب قرظی (رح) سے روایت کیا کہ جب مومن بندہ مرنے کے قریب ہوجاتا ہے تو اس کے پاس ایک فرشتہ آکر کہتا ہے اے اللہ کے دوست ! تجھ پر سلام ہو اللہ تجھے پر سلام فرماتے ہیں پھر یہ آیت (بطور دلیل) پڑھی (آیت) ” الذین تتوفہم الملٓئکۃ طیبین، یقولون سلم علیکم “
Top