Tafseer-e-Usmani - An-Nahl : 32
الَّذِیْنَ تَتَوَفّٰىهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ طَیِّبِیْنَ١ۙ یَقُوْلُوْنَ سَلٰمٌ عَلَیْكُمُ١ۙ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
الَّذِيْنَ : وہ جو کہ تَتَوَفّٰىهُمُ : ان کی جان نکالتے ہیں الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے طَيِّبِيْنَ : پاک ہوتے ہیں يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں سَلٰمٌ : سلامتی عَلَيْكُمُ : تم پر ادْخُلُوا : تم داخل ہو الْجَنَّةَ : جنت بِمَا : اس کے بدلے جو كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے (اعمال)
جن کی جان قبض کرتے ہیں فرشتے اور وہ ستھری ہیں10 کہتے ہیں فرشتے سلامتی تم پر جاؤ بہشت میں11 بدلہ ہے اس کا جو تم کرتے تھے12
10 یعنی ان کی جانیں موت کے وقت تک کفرو شرک کی نجاست سے پاک اور فسق و فجور کے میل کچیل سے صاف رہیں۔ اور حق تعالیٰ کی صحیح معرفت و محبت کی وجہ سے نہایت خوشدلی اور انشراح بلکہ اشتیاق کے ساتھ اپنی جان جاں آفریں کے حوالہ کی۔ 11 ایک حیثیت سے روحانی طور پر تو انسان مرنے کے بعد ہی جنت یا دوزخ میں داخل ہوجاتا ہے۔ ہاں جسمانی حیثیت سے پوری طرح دخول حشر کے بعد ہوگا۔ ممکن ہے اس بشارت میں دونوں قسم کے دخول کی طرف اشارہ ہو۔ 12 یعنی تمہارا عمل سبب عادی ہے دخول جنت کا۔ باقی سب حقیقی رحمت الٰہیہ ہے۔ جیسا کہ حدیث میں آیا۔ " اِلاَّ اَنْ یَّتَغَمَّدَ نِیَ اللّٰہُ بِرَحْمَتِہٖ ۔ "
Top