Bayan-ul-Quran - An-Nahl : 32
الَّذِیْنَ تَتَوَفّٰىهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ طَیِّبِیْنَ١ۙ یَقُوْلُوْنَ سَلٰمٌ عَلَیْكُمُ١ۙ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
الَّذِيْنَ : وہ جو کہ تَتَوَفّٰىهُمُ : ان کی جان نکالتے ہیں الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے طَيِّبِيْنَ : پاک ہوتے ہیں يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں سَلٰمٌ : سلامتی عَلَيْكُمُ : تم پر ادْخُلُوا : تم داخل ہو الْجَنَّةَ : جنت بِمَا : اس کے بدلے جو كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے (اعمال)
جن کی روح فرشتے اس حالت میں قبض کرتے ہیں کہ وہ ( شرک سے) پاک ہوتے ہیں وہ فرشتے کہتے جاتے ہیں السلام علیکم تم جنت میں چلے جانا اپنے اعمال کے سبب۔ (ف 5)
5۔ قبض روح کے بعد جنت میں جانا روحانی جانا ہے، اور جسمانی جانا مخصوص ہے قیامت کے ساتھ اور یہ بھی معنی ہوسکتے ہیں کہ قیامت میں تم جنت میں جانا، اور ہر حال میں مقصود بشارت سنانا ہے۔ اور اعمال کو جو سبب دخول جنت کا فرمایا تو یہ سبب مادی ہے، اور سبب حقیقی رحمت الہیہ ہے جیسا کہ ایک حدیث میں آیا ہے۔
Top