Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 29
قُلْ اِنْ تُخْفُوْا مَا فِیْ صُدُوْرِكُمْ اَوْ تُبْدُوْهُ یَعْلَمْهُ اللّٰهُ١ؕ وَ یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
قُلْ : کہ دیں اِنْ : اگر تم تُخْفُوْا : چھپاؤ مَا : جو فِيْ : میں صُدُوْرِكُمْ : تمہارے سینے (دل) اَوْ : یا تُبْدُوْهُ : تم ظاہر کرو يَعْلَمْهُ : اسے جانتا ہے اللّٰهُ : اللہ وَيَعْلَمُ : اور وہ جانتا ہے مَا : جو فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلٰي : پر كُلِّ : ہر شَيْءٍ : چیز قَدِيْرٌ : قادر
(اے پیغمبر لوگوں سے) کہہ دو کہ کوئی بات تم اپنے دلوں میں مخفی رکھو یا اسے ظاہر کرو خدا اس کو جانتا ہے اور جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے اس کو سب کی خبر ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے
(تفسیر) 29۔: (قل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صدورکم اے محمد ! ﷺ کہہ دو کہ اگر تم چھپائے رکھو اپنے دلوں میں) تمہارے دلوں میں کفار کی دوستی جو چھپائے رکھے ہو (اوتبدوہ یا اس کا اظہار کرو) ان کی دوستی کا اظہار کرو قول وعمل سے (یعلمہ اللہ اللہ اس کو خوب جانتا ہے) کلبی (رح) فرماتے ہیں کہ تمہارے دلوں میں جو کچھ ہے اس کو چھپاؤ یعنی آپ ﷺ کے سامنے جھوٹ بول کر اس کا اظہار نہ کرو یا کفار کے سامنے جا کر آپ ﷺ کی جنگ کے متعلق گفتگو اور قتال کے متعلق ان کو بتلائیں ، اللہ ان سب باتوں کو جانتا ہے اور ان کو محفوظ کرکے رکھتا ہے اور تمہیں اس کا بدلہ بھی دیا جائے گا (ویعلم ۔۔۔۔۔ والارض اور جو کچھ آسمانوں میں ہے اور زمین میں ہے سب کو جانتا ہے) اس کا مطلب یہ ہے کہ جب زمین و آسمان میں کوئی چیز اللہ سے پوشیدہ نہیں تو تمہاری دوستی کیسے پوشیدہ ہوسکتی ہے اور تمہارے دلوں کا میلان کیسے مخفی رہ سکتا ہے (واللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ قدیر اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے) ۔
Top