Tafseer-e-Haqqani - Aal-i-Imraan : 29
قُلْ اِنْ تُخْفُوْا مَا فِیْ صُدُوْرِكُمْ اَوْ تُبْدُوْهُ یَعْلَمْهُ اللّٰهُ١ؕ وَ یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
قُلْ : کہ دیں اِنْ : اگر تم تُخْفُوْا : چھپاؤ مَا : جو فِيْ : میں صُدُوْرِكُمْ : تمہارے سینے (دل) اَوْ : یا تُبْدُوْهُ : تم ظاہر کرو يَعْلَمْهُ : اسے جانتا ہے اللّٰهُ : اللہ وَيَعْلَمُ : اور وہ جانتا ہے مَا : جو فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلٰي : پر كُلِّ : ہر شَيْءٍ : چیز قَدِيْرٌ : قادر
(اے نبی ! ان سے) کہہ دیجئے کہ اگر تم اپنے دل کی کوئی بات چھپاؤ گے یا اس کو ظاہر کرو گے تو اللہ اس کو جان ہی لے گا اور (وہ) جو کچھ کہ آسمانوں اور زمین میں ہے سب کچھ جانتا ہے اور اللہ (تو) ہر چیز پر قادر ہے۔
ترکیب : ان تخفوا شرط یعلمہ اللّٰہ جزا اور اس کا ترتب بااعتبار علم تفصیلی کے ہے۔ یوم ظرف منصوب اس کے ناصب میں مختلف اقوال ہیں۔ ابن انباری کہتے ہیں المصیر سے متعلق ہے۔ بعض کہتے ہیں اذکر محذوف ہے۔ بعض کہتے ہیں تود سے۔ وماعملت مابمعنی الذی اور عملت اس کا صلہ اور یہ معطوف ہے۔ ما اول پر ‘ لو ان الخ یہ جملہ ممکن ہے کہ تود کی صفت ہو تقدیرہ وما عملت من سوء الذی تودلوان بینہا وبینہ امدا بعیدا (کبیر) اور ممکن ہے کہ حال ہو امدا اسم ہے ان کا۔ تفسیر : جبکہ مومنوں کو کفار سے محبت کرنے کی ممانعت کردی اور بشرط ضرورت ظاہرداری کی اجازت دی تو ان آیات میں اس بات پر تنبیہ کردی کہ دیکھو دل کا حال کوئی مخفی نہیں۔ اس پر زمین و آسمان کا حال منکشف ہے۔ پھر اگر کفر کی محبت کو دل میں جگہ دو گے تو وہ تم کو سزا دے گا۔ وہ ہر چیز اور ہر قسم کی سزا پر قادر ہے۔ پھر روز حساب کا ذکر کرکے شامت اعمال کے نتیجہ سے ڈراتا ہے کہ اس روز جس نے جو کچھ کیا ہے اس کو موجود پائے گا اور برائی کو دیکھ کر آرزو کرے گا کہ کاش وہ مجھ سے بہت ہی دور رہے۔ پھر فرماتا ہے کہ خدا تم کو اپنے سے ڈراتا ہے کہ اس میں شان قہر بھی ہے۔ باوجود اس کے وہ بندوں پر مہربان بھی ہے اور عواقب امور سے متنبہ کرنا بھی اس کی بڑی مہربانی ہے۔
Top