Tafseer-e-Baghwi - Faatir : 28
وَ مِنَ النَّاسِ وَ الدَّوَآبِّ وَ الْاَنْعَامِ مُخْتَلِفٌ اَلْوَانُهٗ كَذٰلِكَ١ؕ اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ غَفُوْرٌ
وَمِنَ النَّاسِ : اور لوگوں سے۔ میں وَالدَّوَآبِّ : اور جانور (جمع) وَالْاَنْعَامِ : اور چوپائے مُخْتَلِفٌ : مختلف اَلْوَانُهٗ : ان کے رنگ كَذٰلِكَ ۭ : اسی طرح اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يَخْشَى : ڈرتے ہیں اللّٰهَ : اللہ مِنْ : سے عِبَادِهِ : اس کے بندے الْعُلَمٰٓؤُا ۭ : علم والے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عَزِيْزٌ : غالب غَفُوْرٌ : بخشنے والا
انسانوں اور جانوروں اور چارپایوں کے بھی کئی طرح کے رنگ ہیں خدا سے تو اس کے بندوں میں سے وہی ڈرتے ہیں جو صاحب علم ہیں بیشک خدا غالب (اور) بخشنے والا ہے
28، ومن الناس والدواب والانعام مختلف الوانہ، لوگوں میں سے یاچو یوں میں سے جن کے رنگ مختلف ہیں۔ ، کذلک ، جیسے پھلوں کے رنگ اور پہاڑوں کے رنگ مختلف ہیں۔ یہاں پر کلام تام ہوا، آگے ابتداء کرتے ہیں ۔ ، انما یخشی اللہ من عبادہ العلماء حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا اس سے مراد یہ ہے کہ مجھ سے وہی ڈرتا ہے جس کو میرے قہر غلبہ اور میری بادشاہت کا علم ہو جو شخص جتنا زیادہ اللہ اور اس کی صفات کو جانتا ہے وہ اتناہی اللہ سے ڈرتا ہے۔ شیخین نے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بعض کام کیے اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع ملی تو ایک خطبہ دیا جس میں اللہ کی حمدوثناء کے بعد فرمایا : کیا وجہ ہے کہ کچھ لوگ اس کام سے پرہیز رکھتے ہیں جو میں کرتا ہوں ؟ اللہ کی قسم ! میں ان سے زیادہ اللہ کو جانتا ہوں اور ان سے بڑھ کر اللہ سے ڈرتاہوں ۔ ، ان اللہ عزیز غفور ، وہ عز یز ہے اپنی ملکیت وبادشاہت میں اور غفور ہے گناہوں کو معاف کرنے و الا ہے اپنے بندوں کے ۔
Top