Tafseer-e-Majidi - Faatir : 28
وَ مِنَ النَّاسِ وَ الدَّوَآبِّ وَ الْاَنْعَامِ مُخْتَلِفٌ اَلْوَانُهٗ كَذٰلِكَ١ؕ اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ غَفُوْرٌ
وَمِنَ النَّاسِ : اور لوگوں سے۔ میں وَالدَّوَآبِّ : اور جانور (جمع) وَالْاَنْعَامِ : اور چوپائے مُخْتَلِفٌ : مختلف اَلْوَانُهٗ : ان کے رنگ كَذٰلِكَ ۭ : اسی طرح اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يَخْشَى : ڈرتے ہیں اللّٰهَ : اللہ مِنْ : سے عِبَادِهِ : اس کے بندے الْعُلَمٰٓؤُا ۭ : علم والے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عَزِيْزٌ : غالب غَفُوْرٌ : بخشنے والا
اور اسی طرح آدمیوں اور جانوروں اور چوپایوں میں بھی ایسے ہیں کہ ان کے رنگ مختلف ہیں،38۔ اللہ سے ڈرتے تو بس وہی بندے ہیں جو علم والے ہیں،39۔ بیشک اللہ زبردست ہے بڑا مغفرت والا ہے،40۔
38۔ توجہ ان تکوینی اختلافات پر دلائی گئی ہے کہ انہیں خیال میں رکھو، تو کافر و مومن کے فرق پر بہت زیادہ حیرت نہ ہو۔ (آیت) ” انزل ..... الوانھا “۔ یعنی بارش کا پانی ایک ہی ہے، جو سب پھلوں کو پیدا کررہا ہے، اس پر بھی ان کی شکلیں، مزے، تاثیریں سب ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ (آیت) ” جدد “۔ جدۃ کی جمع ہے جس کے معنی راستہ کے بھی اور خط یا دھاری کے ہیں۔ 39۔ (جو اللہ کی عظمت کا علم رکھتے ہیں۔ اور اسی لیے دلائل قدرت میں غور کرتے رہتے ہیں) مفسر تھانوی (رح) نے کہا ہے کہ عظمت کا علم اگر اعتقادی ہوتا ہے تو خشیت بھی اعتقادی ہوتی ہے، اور اگر عظمت کا علم حالی ہوتا ہے تو خشیت بھی حالی ہوتی ہے۔ (آیت) ” العلموا “۔ علماء سے اصطلاحی علماء مراد نہیں، جو فلاں فلاں کتابیں پڑھ چکے ہیں۔ یا فلاں امتحان کی سند رکھتے ہیں، بلکہ وہ اشخاص مراد ہیں۔ جو اللہ اور ان کے احکام کی معرفت رکھتے ہیں۔ اور ان کا عمل بھی ان کے مرتبہ علم ومعرفت کے متناسب رہتا ہے۔ العلمآء ھم الذین علموہ بصفاتہ وتوحیدہ وما یجوز علیہ وما یجب لہ وما یستحیل تعظموہ وقدروہ حق قدرہ (بحر) المراد العالمون باللہ عزوجل وبما یلیق بہ من صفاتہ الجلیلۃ وافعالہ الحمیدۃ وسائر شؤنہ الجمیلۃ لاالعالمون بالنحو والصرف (روح) علم اور خشیت کے درمیان تعلق قدیم صحیفوں میں بھی مذکور ہے۔ مثلا ” اس نے انسان کو کہا کہ دیکھو خدا کا خوف خرد ہے، اور بدی سے دور رہنا ہی فہمیدہ “ (ایوب۔ 28: 28) فقہاء مفسرین نے کہا ہے کہ آیت دلیل سے فضیلت علم پر، اور اس پر کہ اللہ سے خشیت وتقوی اسی راہ سے حاصل ہوتا ہے۔ فیہ الابانۃ عن فضیلۃ العلم وان بہ یتوصل الی خشیۃ اللہ وتقوہ (جصاص) 40۔ وہ سب کچھ کر ڈالنے پر قادر ہے اور پھر بھی مجرموں کے حق میں بڑا مہربان بھی ہے۔ گویا ہر عزت و خشیت کا مستحق اپنے ان دونوں صفات کے لحاظ سے بھی ہے۔ (آیت) ” غفور “۔ صفت غفور اس موقع پر لانے سے عارفین نے یہ نکتہ نکالا ہے کہ اسی میں علماء خائفین کو تسکین بھی ہے کہ خطائے اجتہادی معاف کردی جائے گی۔
Top