Tafseer-e-Baghwi - An-Nisaa : 146
اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا وَ اَصْلَحُوْا وَ اعْتَصَمُوْا بِاللّٰهِ وَ اَخْلَصُوْا دِیْنَهُمْ لِلّٰهِ فَاُولٰٓئِكَ مَعَ الْمُؤْمِنِیْنَ١ؕ وَ سَوْفَ یُؤْتِ اللّٰهُ الْمُؤْمِنِیْنَ اَجْرًا عَظِیْمًا
اِلَّا : مگر الَّذِيْنَ تَابُوْا : جنہوں نے توبہ کی وَاَصْلَحُوْا : اور اصلاح کی وَاعْتَصَمُوْا : اور مضبوطی سے پکڑا بِاللّٰهِ : اللہ کو وَاَخْلَصُوْا : اور خالص کرلیا دِيْنَھُمْ : اپنا دین لِلّٰهِ : اللہ کے لیے فَاُولٰٓئِكَ : تو ایسے لوگ مَعَ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کے ساتھ وَسَوْفَ : اور جلد يُؤْتِ اللّٰهُ : دے گا اللہ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) اَجْرًا عَظِيْمًا : بڑا ثواب
ہاں جنہوں نے توبہ کی اور اپنی حالت کو درست کیا اور خدا (کی رسی) کو مضبوط پکڑا اور خاص خدا کے فرمان بردار ہوگئے تو ایسے لوگ مومنوں کے زمرے میں ہوں گے اور خدا عنقریب مومنوں کو بڑا ثواب دیگا
146۔ (آیت)” الا الذین تابوا “۔ جنہوں نے توبہ کی نفاق سے اور خالص ایمان لائے (آیت)” واصلحوا “ اور اپنے اعمال کی اصلاح کی (آیت)” واعتصموا باللہ “ اللہ کے اوامر اور انواہی کو مضبوطی سے تھامے رکھو (آیت)” واخلصوا دینھم اللہ “۔ مراد دل سے اخلاص کرنا کیونکہ دل سے انکار کرنا نفاق ہے ۔ لہذا دل سے اس کو زائل کردینا یہ دل کی صفائی ہے ۔ (آیت)” فاولئک مع المؤمنین “۔ فراء نے مع کو من کے معنی میں لیا ہے ۔ (آیت)” وسوف یؤت اللہ المؤمنین “۔ آخرت میں (آیت)” اجرا عظیما “۔ اس سے مراد جنت ہے۔
Top