Baseerat-e-Quran - An-Nisaa : 146
اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا وَ اَصْلَحُوْا وَ اعْتَصَمُوْا بِاللّٰهِ وَ اَخْلَصُوْا دِیْنَهُمْ لِلّٰهِ فَاُولٰٓئِكَ مَعَ الْمُؤْمِنِیْنَ١ؕ وَ سَوْفَ یُؤْتِ اللّٰهُ الْمُؤْمِنِیْنَ اَجْرًا عَظِیْمًا
اِلَّا : مگر الَّذِيْنَ تَابُوْا : جنہوں نے توبہ کی وَاَصْلَحُوْا : اور اصلاح کی وَاعْتَصَمُوْا : اور مضبوطی سے پکڑا بِاللّٰهِ : اللہ کو وَاَخْلَصُوْا : اور خالص کرلیا دِيْنَھُمْ : اپنا دین لِلّٰهِ : اللہ کے لیے فَاُولٰٓئِكَ : تو ایسے لوگ مَعَ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کے ساتھ وَسَوْفَ : اور جلد يُؤْتِ اللّٰهُ : دے گا اللہ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) اَجْرًا عَظِيْمًا : بڑا ثواب
سوائے ان کے جو توبہ کرکے اپنی اصلاح کرلیں ۔ اور اللہ کا تعلق مضبوطی سے تھام لیں اور اللہ کے لئے اپنے دین میں مخلص ہوجائیں ۔ ایسے لوگوں کا شمار مومنین کے ساتھ ہوگا۔ اللہ مومنوں کو بہت جلد بڑا ثواب عطا کرے گا۔
آیت نمبر 146-147 لغات القرآن : اعتصموا، تم مظبوطی سے تھام لو۔ اخلصوا، انہوں نے خالص کرلیا۔ سوف یؤت، جلد ہی وہ دے گا مایفعل اللہ، اللہ کو کیا پڑی ہے۔ (اللہ تعالیٰ کیا کرے گا) ۔ شاکر، قدر کرنے والا۔ تشریح : گزشتہ آیت میں عذاب کا اتنا بڑا خوف دلا کر کہ ” بیشک منافقین دوزخ کے ارذل ترین طبقہ میں ڈالے جائیں گے “ ۔ اللہ نے امید ، توبہ، واپسی اور رحمت کا دروازہ بند نہیں کیا ہے۔ ایک مرتبہ پھر تلقین کی ہے کہ اے منافقو ! اب بھی موقع ہے توبہ کرلو، اپنی اصلاح کرلو، اللہ کا آسرا مضبوط تھام لو۔ ڈانواڈول نہ رہو اور دین اسلام کے لئے تمام خلوص اور خدمت کے ساتھ ڈٹ جاؤ۔ اگر تم واپس اسلام کی طرف پلٹ آؤ گے تو تمہارا شمار مومنین میں ہوگا اور تم اجر عظیم کے حق دار ہوجاؤ گے۔ بندے پر اللہ تعالیٰ کے بیشمار احسانات کا جواب ایک ہی ہے۔ قولی اور عملی شکر جس کا واحد طریقہ ہے قولی اور عملی ایمان اگر تم شکر کروگے تو اللہ کو بہت قدردان پاؤ گے۔ دھوکا دینے کی کوشش کرو گے تو اللہ خوب جانتا ہے کہ مومن کون ہے اور منافق کون۔ اس آیت کے نازل ہونے کے بعد اللہ نے چند منافقین کو توفیق بخشی اور وہ مومنین کی صف میں آگئے۔
Top