Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 146
اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا وَ اَصْلَحُوْا وَ اعْتَصَمُوْا بِاللّٰهِ وَ اَخْلَصُوْا دِیْنَهُمْ لِلّٰهِ فَاُولٰٓئِكَ مَعَ الْمُؤْمِنِیْنَ١ؕ وَ سَوْفَ یُؤْتِ اللّٰهُ الْمُؤْمِنِیْنَ اَجْرًا عَظِیْمًا
اِلَّا : مگر الَّذِيْنَ تَابُوْا : جنہوں نے توبہ کی وَاَصْلَحُوْا : اور اصلاح کی وَاعْتَصَمُوْا : اور مضبوطی سے پکڑا بِاللّٰهِ : اللہ کو وَاَخْلَصُوْا : اور خالص کرلیا دِيْنَھُمْ : اپنا دین لِلّٰهِ : اللہ کے لیے فَاُولٰٓئِكَ : تو ایسے لوگ مَعَ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کے ساتھ وَسَوْفَ : اور جلد يُؤْتِ اللّٰهُ : دے گا اللہ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) اَجْرًا عَظِيْمًا : بڑا ثواب
البتہ جو لوگ توبہ کرلیں اور (اپنی) اصلاح کرلیں اور اللہ کا سہارا پکڑے رہیں اور اپنے دین کو اللہ کے لئے خالص کرلیں تو یہ لوگ مومنوں کے ساتھ ہوں گے،376 ۔ اور اللہ مومنوں کو عنقریب اجر عظیم دے گا،377 ۔
376 ۔ (جنت اور درجات جنت میں) مومنین کے ساتھ ان نئے تائبین کا ذکر لانے سے مومنین ہی کی تکریم اور شرف مرتبت نکلتی ہے۔ اوقع اجر المومنین فی التشریف لانضمام المنافقین الیھم (کبیر) مع المومنین کے معنی من المومنین کے بھی کئے گئے ہیں، قال الفراء ای من المومنین (قرطبی) (آیت) ” تابوا “۔ یعنی اپنے عقائد شرک وکفر سے توبہ کرلیں۔ (آیت) ” اصلحوا “ یعنی اپنے افعال واحوال کو شریعت کے مطابق وماتحت کرلیں۔ (آیت) ’ واعتصموا باللہ “۔ اور اس اعتصام باللہ کے تحقق کیلئے کافروں کی رفاقت کا ترک لازمی ہے۔ (آیت) ” اخلصوا دینھم للہ “۔ اللہ کے ساتھ اخلاص کی یہ شرط منافقت کی جڑ کاٹ رہی ہے۔ فقہاء نے آیت کے اس جرء سے یہ نکالا ہے کہ اعمال تقرب و عبادت ہر قسم کے شائبہ ریا اور ہر قسم کے دنیوی معاوضہ ونفع سے خالی ہونا چاہیے۔ یدل علی ان کل ما کان من امر الدین علی منھاج الحق فسبیلہ ان یکون خالصا للہ سالمامن شوب الریاء وطلب عرض من الدنیا (جصاص) اور یہ بھی نکالا ہے کہ نماز اذان وحج وغیرہ اعمال عبادات پر معاوضہ قبول کرنا جائز نہیں۔ ھذا یدل علی امتناع جواز اخذ شیء من اعراض الدنیا علی ما سبیلہ ان لایفعل الاعلی وجہ القربۃ من نحو الصلوۃ والاذان والحج (جصاص) پوری آیت کے مضمون کا خلاصہ یہ ہے کہ منافقین جو اس قدر وعیدوں کے مستحق ہیں۔ وہ بھی اللہ کی رحمت ومغفرت سے ہمیشہ کے لئے مایوس نہ ہوجائیں، توبہ اور اصلاح حال تو ان کی اپنی اختیاری چیز ہے۔ جب اور جس وقت چاہیں، سیدھی راہ اختیار کرکے مومنین کی معیت حاصل کرسکتے ہیں۔ کوئی بڑے سے بڑا گناہ بھی ایسا نہیں جو موروثی یا پیدائشی ہو یا اب ناقابل اصلاح وتلافی ہو۔ 377 ۔ (اور جب یہ تائبین اور نو مسلمین، مومنین کے ساتھ ہوئے تو ظاہر ہے کہ اجر عظیم ان کے حصہ میں بھی آکر رہے گا) اس میں سبق ہے ان خاندانی اور پشتینی مسلمانوں کے لئے جو آج ہر کفر وفسق سے تائب نو مسلم یا نوصالح کو حقارت کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ یہ اسلامی اور ایمانی برادری میں نئے شامل ہونے والے بھائی ہیں جو اور زیادہ عزت واکرام کے مستحق ہوتے ہیں۔
Top