Tafseer-e-Baghwi - Az-Zukhruf : 50
فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الْعَذَابَ اِذَا هُمْ یَنْكُثُوْنَ
فَلَمَّا : پھر جب كَشَفْنَا : کھول دیا ہم نے عَنْهُمُ الْعَذَابَ : ان سے عذاب کو اِذَا هُمْ : تب وہ يَنْكُثُوْنَ : پھرجاتے تھے
اور کہنے لگے کہ اے جادوگر ! اس عہد کے مطابق جو تیرے پروردگار نے تجھ سے کر رکھا ہے اس سے دعا کر بیشک ہم ہدایت یاب ہوں گے
49، وقالوا، موسیٰ (علیہ السلام) کو جب انہوں نے عذاب کا مشاہدہ کیا۔ ، یایھا الساحر، اے عالم کامل ماہر اور انہوں نے یہ ان کی تعظیم کے لیے کہا۔ اس لیے کہ جادوان کے نزدیک بڑاعظمت والا علم اور قابل تعریف صفت تھا اور کہا گیا ہے کہ اس معنی یہ ہے کہ اے وہ آدمی جو ہم پر اپنے جادو کے ذریعے غالب آگیا اور زجاج (رح) فرماتے ہیں کہ موسیٰ (علیہ السلام) کو یہ خطاب اس وجہ سے کیا کہ اس سے پہلے ان کے سامنے آپ (علیہ السلام) کو جادوگرکانام دیا گیا تھا۔ ، ادع لنا ربک بما عھد عندک ، یعنی جو آپ (علیہ السلام) نے ہمیں خبردی کہ اس نے آپ (علیہ السلام) سے عہد کیا ہے کہ اگر ہم ایمان لے آئے تو وہ ہم سے عذاب کو دور کردے گا۔ پس آپ (علیہ السلام) اس سے سوال کریں کہ وہ ہم سے عذاب کو دور کردیں۔ ، اننا لمھتدون، مؤمن ہیں ۔ پس موسیٰ (علیہ السلام) کا فرمان ، فلما کشفنا عنھم العذاب اذا ینکثون، وہ اپنا عہد توڑتے ہیں اور اپنے کفر پر ڈٹے رہتے ہیں۔
Top