Tafseer-e-Majidi - Al-Fath : 61
وَ اِذَا جَآءُوْكُمْ قَالُوْۤا اٰمَنَّا وَ قَدْ دَّخَلُوْا بِالْكُفْرِ وَ هُمْ قَدْ خَرَجُوْا بِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا كَانُوْا یَكْتُمُوْنَ
وَاِذَا : اور جب جَآءُوْكُمْ : تمہارے پاس آئیں قَالُوْٓا : کہتے ہیں اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے وَقَدْ دَّخَلُوْا : حالانکہ وہ داخل ہوئے ( آئے) بِالْكُفْرِ : کفر کی حالت میں وَهُمْ : اور وہ قَدْ خَرَجُوْا : نکلے چلے گئے بِهٖ : اس (کفر) کے ساتھ وَاللّٰهُ : اور اللہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا : وہ جو كَانُوْا : تھے يَكْتُمُوْنَ : چھپاتے
اور جب یہ لوگ تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے حالانکہ وہ کفر کو لے آئے تھے اور اسی کو لے کر چلے گئے اور اللہ خوب جانتا ہے اس چیز کو جسے یہ لوگ چھپاتے ہیں،214 ۔
214 ۔ یعنی ان کے عقائد کفر ونفاق کو، ذکر منافقین کا ہے، خصوصا منافقین یہود کا، جو اپنے عقائد کفر کے باوجود اپنے کو مسلمان آبادی کے درمیان چالاکی سے ملے جلے رکھتے تھے۔ ھذہ صفۃ المنافقین (قرطبی) ای منافقوالیھود (جلالین) (آیت) ” اذا جآء وکم “۔ یعنی یہ منافقین جب مسلمانوں کی مجلسوں میں آتے جاتے اٹھتے بیٹھتے ہیں۔ (آیت) ” دخلوابالکفر “۔ یعنی تمہاری مجلس کے اندر عقائد کفر لیے ہوئے آئے (آیت) ” خرجوا بالکفر “۔ یعنی تمہاری مجلس سے باہر وہی عقائد کفر لیے ہوئے واپس ہوئے، مطلب یہ ہوا کہ انہیں مسلمانوں کی مجلس میں آنے سے نفع مطلق نہ ہوا۔ جو کفریہ عقائد لے کر آئے تھے، وہی لے کر چلے بھی گئے۔ والمعنی انھم لم ینتفعوا بشیء مما سمعوہ بی دخلوا کافرین وخرجوا کافرین (قرطبی)
Top