Tafseer-e-Majidi - At-Tur : 38
اَمْ لَهُمْ سُلَّمٌ یَّسْتَمِعُوْنَ فِیْهِ١ۚ فَلْیَاْتِ مُسْتَمِعُهُمْ بِسُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍؕ
اَمْ لَهُمْ سُلَّمٌ : یا ان کے لیے کوئی سیڑھی ہے يَّسْتَمِعُوْنَ فِيْهِ ۚ : وہ غور سے سنتے ہیں اس میں (چڑھ کر) فَلْيَاْتِ : پس چاہیے کہ لائے مُسْتَمِعُهُمْ : ان کا سننے والا بِسُلْطٰنٍ مُّبِيْنٍ : کھلی دلیل
کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے کہ اس کے ذریعہ سے باتیں سن لیا کرتے ہیں ؟ تو ان میں سے جو سن آتا ہو وہ لائے (اپنے دعوی پر) کوئی کھلی دلیل،19۔
19۔ یعنی کیا یہ لوگ اس کے مدعی ہیں کہ ” ہمارے پاس ایک سیڑھی ہے۔ اس پر چڑھ کر ہم آسمان کی باتیں سن آیا کرتے ہیں “۔ اگر یہ ان کا دعوی ہے تو چاہیے کہ اپنے دعوے کو ثابت کریں، مطلب یہ ہے کہ یہ جو قطعی وآسمانی علم کے مدعی ہیں تو ان کے پاس اپنے خرافاتی دعو وں پر کوئی وزنی دلیل بھی ہے ؟
Top