Anwar-ul-Bayan - An-Najm : 37
وَ لَئِنْ سَاَلْتَهُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ لَیَقُوْلُنَّ اللّٰهُ١ؕ قُلْ اَفَرَءَیْتُمْ مَّا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ اَرَادَنِیَ اللّٰهُ بِضُرٍّ هَلْ هُنَّ كٰشِفٰتُ ضُرِّهٖۤ اَوْ اَرَادَنِیْ بِرَحْمَةٍ هَلْ هُنَّ مُمْسِكٰتُ رَحْمَتِهٖ١ؕ قُلْ حَسْبِیَ اللّٰهُ١ؕ عَلَیْهِ یَتَوَكَّلُ الْمُتَوَكِّلُوْنَ
وَلَئِنْ : اور اگر سَاَلْتَهُمْ : تم پوچھو ان سے مَّنْ : کون۔ کس خَلَقَ : پیدا کیا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضَ : اور زمین لَيَقُوْلُنَّ : تو وہ ضرور کہیں گے اللّٰهُ ۭ : اللہ قُلْ : فرمادیں اَفَرَءَيْتُمْ : کیا پس دیکھا تم نے مَّا تَدْعُوْنَ : جن کو تم پکارتے ہو مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوائے اِنْ : اگر اَرَادَنِيَ : چاہے میرے لیے اللّٰهُ : اللہ بِضُرٍّ : کوئی ضرر هَلْ : کیا هُنَّ : وہ سب كٰشِفٰتُ : دور کرنے والے ہیں ضُرِّهٖٓ : اس کا ضرر اَوْ : یا اَرَادَنِيْ : وہ چاہے میرے لیے بِرَحْمَةٍ : کوئی رحمت هَلْ : کیا هُنَّ : وہ سب مُمْسِكٰتُ : روکنے والے ہیں رَحْمَتِهٖ ۭ : اس کی رحمت قُلْ : فرما دیں حَسْبِيَ اللّٰهُ ۭ : کافی ہے میرے لیے اللہ عَلَيْهِ : اس پر يَتَوَكَّلُ : بھروسہ کرتے ہیں الْمُتَوَكِّلُوْنَ : بھروسہ کرنے والے
اور ابراہیم کی جنہوں نے (حق طاعت و رسالت) پورا کیا ؟
(53:37) و ابراہیم الذی وفی۔ اس جملہ کا عطف جملہ سابقہ پر ہے۔ ای وبما فی صحف ابراہیم الذی وفی اور جو باتیں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے صحیفوں میں ۃیں جس نے احکام کی پوری پوری بجا آوری کی تھی۔ وفی، ماضی واحد مذکر غائب توفیۃ (تفعیل) مصدر بمعنی کسی کام کو پورا پورا کرنا و، ف، ی، مادہ۔ الوافی، مکمل اور پوری چیز کو کہتے ہیں۔ قرآن مجید میں ہے :۔ واوفوا الکیل اذا کلم (17:35) اور جب تم (کوئی چیز) ماپ کردینے لگو تو پیمانہ مکمل اور پورا پورا بھرا کرو۔ الذی وفی اسم موصول وصلہ مل کر صفت ہے ابراہیم کی۔ کہ انہوں نے خداوندتعالیٰ کے احکام کی پوری پوری تعمیل کی تھی۔ بیٹے کو ذبح کرنے کے بلاچوں وچرا تیا ہوگئے۔ آتش نمرود میں صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا۔ اپنے پروردگار کے احکام مخلوق تک پہنچائے اور اس سلسلے میں طرح طرح کی تکالیف لوگوں کے ہاتھوں سے اٹھائیں وغیرہ وغیرہ۔
Top