Mutaliya-e-Quran - An-Najm : 48
وَ اَنَّهٗ هُوَ اَغْنٰى وَ اَقْنٰىۙ
وَاَنَّهٗ : اور بیشک وہ هُوَ اَغْنٰى : وہی ہے جس نے غنی کیا وَاَقْنٰى : اور جائیداد بخشی۔ دولت مند کیا
اور یہ کہ اُسی نے غنی کیا اور جائداد بخشی
وَاَنَّهٗ [ اور حقیقت یہ ہے کہ ] هُوَ اَغْنٰى [ وہ ہی ضرورت پوری کرتا ہے ] وَاَقْنٰى [اور مالدار کرتا ہے ] ق ن ی : (ض، س) قنوا ۔ اللہ کا کسی کو مال دینا ۔ مالدار کرنا ۔ (اتنا مال دینا جو ضرورت پوری ہونے کے بعد بچ رہے ) (افعال ) اقناء ثلاثی مجرد کا ہم معنی ہے۔ زیرمطالعہ آیت نمبر ۔ 48 نوٹ ۔ 1: آیت ۔ 48، کا مطلب یہ ہے کہ جو انسان کی محتاجی کو غنا سے بدل دیتا ہے یعنی اس کو اتنا مال دیتا ہے کہ اس کی ضروریات پوری ہوجاتی ہیں اور کسی کو اتنا مال دیتا ہے کہ ضروریات پوری کرنے کے بعد کچھ مال بچ رہتا ہے جسے وہ جمع کرتا رہتا ہے اور مالدار بن جاتا ہے ۔ (تدبر قرآن سے ماخوذ) نوٹ۔ 2: شعری آسمان کا روشن ستارہ ہے ۔ انگریزی میں اس کو (Dogstar) کہتے ہیں ۔ یہ سورج سے 23 گنا زیادہ روشن ہے ۔ مگر زمین سے اس کا فاصلہ آٹھ سال نوری سے بھی زیادہ ہے۔ اس لیے یہ سورج سے چھوٹا اور کم روشن نظر آتا ہے۔ اہل مصر اس کی پرستش کرتے تھے کیونکہ اس کے طلوع کے زمانے میں دریائے نیل کا فیضان شروع ہوتا تھا ۔ اس لیے وہ سمجھتے تھے کہ یہ اس ستارے کے طلوع کا فیضان ہے۔ جاہلیت میں اہل عرب کا بھی یہ عقیدہ تھا کہ یہ ستارہ لوگوں کی قسمت پر اثر انداز ہوتا ہے ۔ آیت ۔ 49 ۔ کا مطلب یہ ہے کہ تمہاری قسمتیں شعری نہیں بناتا بلکہ وہ بناتا ہے جو شعری کا بھی مالک ہے ۔ (تفہیم القرآن )
Top