Ruh-ul-Quran - An-Najm : 48
وَ اَنَّهٗ هُوَ اَغْنٰى وَ اَقْنٰىۙ
وَاَنَّهٗ : اور بیشک وہ هُوَ اَغْنٰى : وہی ہے جس نے غنی کیا وَاَقْنٰى : اور جائیداد بخشی۔ دولت مند کیا
یہ کہ اسی نے غنی کیا اور اسی نے سرمایہ دار کیا
وَاَنَّـہٗ ھُوَ اَغْنٰی وَاَقْنٰی۔ وَاَنَّـہٗ ھُوَ رَبُّ الشِّعْرٰی۔ (النجم : 48، 49) (یہ کہ اسی نے غنی کیا اور اسی نے سرمایہ دار کیا۔ اور یہ کہ وہی شعریٰ کا رب ہے۔ ) اللہ تعالیٰ ہی سب کا مرجع اور مولیٰ ہے۔ اس لیے وہی ہر شخص کو غنی کرتا ہے یعنی فقر کو غنا سے بدلتا ہے اور تنگ حالی اور بدحالی کو خوشحالی میں تبدیل کرتا ہے۔ آج کے غریب اور نادار کل کو رئیس بن جاتے ہیں۔ کیونکہ فقر کو غنا میں تبدیل کرنا اس کی قدرت میں بھی ہے اور وہ اپنے علم سے بھی جانتا ہے کہ کب کسی کے لیے غنا بہتر ہے اور کب کسی کے لیے فقر بہتر ہے۔ وہی ذات ہے جس کے بس میں ہے کہ جس آدمی کو اس نے غنی کیا ہے اسے وہ مالدار بھی کردے۔ اس کے لیے سرمایہ داری کے راستے کھول دے۔ وہ صرف ضروریات سے ہی مستغنی نہ ہو بلکہ اتنی دولت کا مالک بھی ہوجائے کہ وہ دوسروں کی مدد کرسکے۔ اسی کو عربی زبان میں قُنْیَۃٌ کہتے ہیں۔ اَقْنٰیاسی سے مشتق ہے۔ قُنْیَۃٌ جمع کیے ہوئے مال کو کہتے ہیں، یعنی محفوظ رہنے والا مال۔ جیسے مکان، اراضی، باغات، مویشی وغیرہ۔ اس سے معلوم یہ ہوتا ہے کہ ناداری کے چنگل سے نجات کو غنا کہتے ہیں۔ اور اس غنا کے بعد مال و اسباب اور جائیداد کا جمع ہوجانا قُنْیَۃٌ کہلاتا ہے۔ اور یہ دو الگ الگ صفتیں ہیں جو بیک وقت پروردگار میں پائی جاتی ہیں۔ شعریٰ ایک ستارے کا نام ہے جو موسم بہار میں طلوع ہوتا ہے۔ یہ آسمان کا روشن ترین ستارہ ہے جو سورج سے 23 گنا زیادہ روشن ہے، مگر زمین سے اس کا فاصلہ آٹھ سال نوری سے بھی زیادہ ہے۔ اس لیے یہ سورج سے چھوٹا اور کم روشن نظر آتا ہے۔ مشرکینِ عرب اس کو بہت مبارک سمجھتے تھے۔ اور بہار کی تمام شادابیاں اور تمام تجارتی سرگرمیاں اسی سے منسوب کرتے تھے۔ مصر چونکہ زرعی ملک ہے اور ان کی زراعت کا دارومدار دریائے نیل پر ہے۔ اور اس ستارے کے طلوع کے زمانے میں نیل کا فیضان شروع ہوتا تھا۔ اس لیے ان کا گمان یہ تھا کہ دریائے نیل کے فیضان میں شعریٰ کے طلوع کا اثر ہے۔ ان کی تردید کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ ہر چیز کا خالق ہے اسی طرح ہر چیز کا فیضان اسی کے حکم سے ہوتا ہے۔ نہ تخلیق میں کسی اور کا دخل ہے اور نہ کسی کے فیضان میں کوئی اور موثر ہے۔ تم شعریٰ کو بہار کی شادابیوں اور تجارتی سرگرمیوں میں موثر مانتے ہو جبکہ شعریٰ کا رب بھی وہی ہے جو تمہارا رب ہے۔
Top